Maktaba Wahhabi

448 - 614
جن کے علم و تقویٰ پر خلیفہ وقت کو اعتماد ہو۔ بوقتِ ضرورت ان سے مشورہ لے سکتا ہے اور اپنی صوابدیدسے ان کو منتخب بھی کر سکتاہے۔ موجودہ حالات میں کوشش کرنی چاہیے کہ اقرب الی الصواب جماعت کا انتخاب کر لیا جائے یا پھر بلا قید افعالِ خیر میں سب کا تعاون جاری رکھا جائے اور ان کی شر سے بچنے کی کوشش کی جائے۔‘‘ نئی جماعت کھڑی کرنے سے ممکن ہے مزید فتنے جنم لیں۔ حتی المقدور اس سے احتراز کرنا چاہیے اور موجودہ کی اصلاح کے لیے کوشاں رہنا چاہیے۔ والتوفیق بید اللہ اور اگر یہ بھی ناممکن ہو تو پھر سب سے علیحدگی کی صورت میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما جیسا کردارادا کرنا چاہیے۔ یہاں تک کہ سب کے سب کلمہ واحدہ پر جمع ہو جائیں۔ تعجب خیزبات یہ ہے کہ مدعیانِ کتاب و سنت بذاتِ خود ان کی تعلیمات و دعوت سے عملی زندگی میں کوسوں دور نظر آتے ہیں۔ جن پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے۔ ابھی تک کوئی مصلح مؤثر نظر نہیں آرہا جو اقتدار کے لالچی اور پجاری طبقہ کو یکجا کر سکے۔ ( لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا) (الطلاق:1) انتخابِ امیر کے لیے جمہوری طریقہ ووٹنگ کا استعمال سوال۔ ووٹنگ کے ذریعے جو حکومت منتخب ہوتی ہے اور جو جمہوریت ہے کیا یہ اسلامی ہے؟ (مرزا آفتاب اقبال (ابوطلحہ) خورد ضلع جہلم) (28 اگست 1998ء) جواب۔ انتخابِ امیر کے لیے عوام سے رائے طلب کرنا تو شریعت میں ثابت ہے۔ البتہ مغربی جمہوریت کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ہمارے ہاں مروّج نظامِ جمہوریت اسلام سے متصادم ہے۔ اس کو بدلنا از بس ضروری ہے۔ اس سلسلہ میں میرا ایک تفصیلی فتویٰ ماہنامہ محدث میں شائع شدہ ہے ۔ اس کا مطالعہ کافی مفید ہے۔ جہادِ اصغر سے جہادِ اکبر والی حدیث کا مطلب سوال۔ ایک عرصہ تک ہم لوگ اسے( مِنَ الْجِہَادِ الاَصْغَرِ اِلَی الْجِہَادِ الاَکْبَرِ) (ہم چھوٹے جہاد یعنی قتال سے بڑے جہاد یعنی جہاد بالنفس کی طرف لوٹ آئے ہیں) حدیث سمجھتے رہے۔ بطورِ حدیث سنا بھی اور پڑھا بھی۔ اب ایک کتاب عبداللہ بن عزام( شہید افغانستان) کی لکھی ہوئی’’دیکھنا! قافلہ چھوٹ نہ جائے‘‘ میں یہ بات نظر سے گزری کہ یہ حدیث نہیں ہے بلکہ ایک تابعی ابراہیم بن ابی عتلہ کا قول ہے اس کی حقیقت سے ہمیں آگاہ کریں کہ واقعی یہ حدیث ہے یا تابعی کا قول ہے۔ آپ کے شکر گزار ہوں گے۔ (حافظ محمد اقبال رحمانی عرفات ٹاؤن، کراچی) (15 مارچ 1996ء) جواب۔(رَجَعْنَا مِنَ الْجِہَادِ الاَصْغَرِ اِلَی الْجِہَادِ الاَکْبَرِ) کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’لوگوں کی زبان پر مشہور ہے کہ یہ ابراہیم بن عیلہ کی کلام ہے۔‘‘
Flag Counter