Maktaba Wahhabi

454 - 614
چھوڑی) کیوں کہ جو حاکم کی اطاعت سے ایک بالشت پیچھے ہٹتا ہے وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے۔‘‘ اس کی تشریح میں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ رقمطراز ہیں: ( وَالْمُرَادُ بِالْمِیْتَۃِ الجَاہِلِیَّۃِ : وَ ہِیَ بِکَسْرِ الْمِیْمِ حَالَۃُ الْمَوْتِ کَمَوْتِ أَھْلِ الْجَاہِلِیَّۃِ عَلٰی ضَلَالٍ ، وَ لَیْسَ لَہٗ إِمَامٌ مُطَاعٌ لِأَنَّہُمْ کَانُوْا لَا یَعْرِفُوْنَ ذَلِکَ، وَ لَیْسَ الْمُرَادُ أَنَّہُ یَمُوْتُ کَافِرًا بَلْ یَمُوْتُ عَاصِیًا ۔ وَ یَحْتَمِلُ أَن یَکُوْنَ التَّشْبِیْہُ عَلٰی ظَاہِرِہٖ ، وَ مَعْنَاہُ أَنَّہُ یَمُوْتُ مِثْلَ مَوْتِ الْجَاہِلِیِّ، وَ إِنْ لَّمْ یَکُنْ ہُوَ جَاہِلِیًّا، أَوْ أنَّ ذَلِکَ وَ رَدَ مَوْرِد الزَّجْرِ وَالتَّنْفِیْرِ۔ وَ ظَاہِرُہٗ غَیْرُ مُرَادٍ وَیُؤَیِّدُ أَنَّ الْمُرَادَ بِالْجَاہِلِیَّۃِ التَّشْبِیْہُ۔ قَوْلُہُ فِی الحَدِیْثِ الْآخَرِ ’ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَۃَ شِبْرًا فَکَأَنَّمَا خَلَعَ رِبْقَۃَ الْاِسلَامِ مِنْ عُنُقِہٖ ‘ أَخْرَجَہُ التِّرْمذی، و ابن خزیمۃ ، و ابن حبان ) [1] یعنی اس کی موت ایسی حالت میں آئی ہے جیسی اہلِ جاہلیت کی موت گمراہی پر آتی ہے جب کہ ان کا کوئی امام وپیشوا نہیں ہوتا کیوں کہ وہ لوگ اس نظم سے واقف نہیں تھے۔ یہ مراد نہیں کہ یہ آدمی کافر مرتا ہے بلکہ گناہ گار مرتا ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ تشبیہ اپنے ظاہر پر ہو معنی اس کا یہ ہے کہ وہ جاہلی کی طرح مرتا ہے اگرچہ خود جاہل نہیں یا اس سے مقصود محض زجر اور نفرت کا اظہار ہے ظاہر مراد نہیں۔ اس بات کی تائید کہ جاہلی موت سے مراد محض تشبیہ ہے ایک اَور حدیث سے ہوتی ہے جس میں ہے کہ ’’جو جماعت سے ایک بالشت علیحدگی اختیار کرتا ہے گویا اس نے اپنی گردن سے اسلامی رسی اتار پھینکی۔‘‘ صاحبِ اقتدار کے علاوہ دوسرے کی بیعت کا کوئی جواز نہیں، فی الوقت اگر کسی حاکم کی بیعت شرعی ہوسکتی ہے تو سعودی عرب کے حاکم کی ہوسکتی ہے۔ باقی سب شوقیہ دل بہلاوا ہے جس کا شرع میں کوئی اصل نہیں۔ مسئلہ بیعت اور اہل ’’صحیفہ“ مسئلہ بیعت پر میں نے متعدد دفعہ ہفت روزہ الاعتصام میں لکھا جو اس سے قبل تفصیلاً شائع ہوچکا ہے۔ اب کی بار چونکہ سائل کے سوال میں ’صحیفہ‘ کا نام آگیا اس لیے اہل صحیفہ نے اس پر لکھنا ضروری خیال کیا اور اس پر بطور دلیل بعض علماء کے عمل کو پیش کیا۔ گزارش یہ ہے کہ اس عمل کے وہی لوگ ذمہ دار ہیں جو اس پر عامل تھے۔ جہاں تک شاہ محمد شریف گھڑیالوی مرحوم کی بیعت کا تعلق ہے سو ان کو سلطان ابن سعود نے اپنا نائب مقرر کیا تھا اس لیے جواز کا پہلو ہے۔ مولانا عبدالجلیل خاں مرحوم کے مضمون میں جن نصوص کا ذکر ہے ان سب کا تعلق بااختیار حاکم سے ہے جس سے کوئی اختلاف ونزاع نہیں۔
Flag Counter