Maktaba Wahhabi

455 - 614
اہل صحیفہ نے مجھ سے دریافت کیا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کفار سے چھپ چھپ کر اشاعت اسلام فرماتے تھے تو کیا وہ اس وقت امیر یا امام تھے؟ کیا وہ اس وقت بیعت لے سکتے تھے یا نہیں؟ کیا ہم پاکستان چھوڑ کر سعودی عرب جا کر حاکم کی بیعت کریں؟ کیا آپ نے اس پر عمل کرلیا؟ یا آپ پاکستان میں ان احادیث پر عمل کو دل کا بہلاوا اور غیر شرعی عمل سمجھتے ہیں۔ جواباً عرض ہے کہ نبوت ورسالت اللہ تعالیٰ کا امر ہے جو ہر وقت اور ہر حالت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قائم ودائم رہتا ہے۔ نبی جب مناسب خیال کرے بیعت لے سکتا ہے اور اس کی بیعت کرنی چاہیے، لیکن ہر وقت بیعت ضروری بھی نہیں ہوتی، ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ کا قصہ اس امر کی واضح دلیل ہے۔ کیوں کہ بیعت کا اصل مقصد اطاعت ہے اور ہر طرح کی ہمدردی اور معاونت ہے۔ لہٰذا سعودی حکمران کی اطاعت کا عہد ہم یہاں کرسکتے ہے۔ وہاں جا کر بیعت ہونا ضروری نہیں اور میرا الحمد للہ اس پر عمل ہے۔ مذکورہ مضمون میں مشار الیہ احادیث کا تعلق مصنوعی عہدوں سے نہیں، حقیقت کو تسلیم کرنا مومن کی شان ہے۔ واللہ ولی التوفیق (حافظ ثناء اللہ المدنی) حدیث ’مَنْ فَارَقَ الجَمَاعَۃَ شِبْرًا…‘ کا مفہوم کیا ہے؟ سوال۔ (3)حدیث : (مَنْ فَارَقَ الجَمَاعَۃَ شِبْرًا فَمَاتَ، إِلَّا مَاتَ مِیتَۃً جَاہِلِیَّۃ)[1] کیا یہ حدیث موجودہ دور کی تنظیموں کے متعلق اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہے؟ کیوں کہ آج کل ہر ’’امیر‘‘ اسے اپنی تنظیم اور ’’اطاعت‘‘ کے لیے بطورِ دلیل پیش کرتا ہے۔ اس حدیث کا صحیح مطلب کیا ہے؟(ابوعبداللہ شہداد کوٹ سندھ) (13 ستمبر 1996ء) جواب۔حدیث ہذا اپنی جگہ برحق ہے لیکن اس کا تعلق امامت ِ کبریٰ سے ہے۔ جاہلیت کی موت کی وعید اس صورت میں ہے جب با اختیار امام موجود ہو۔ اب چونکہ امام نہیں اس لیے وعید بھی نہیں۔ امت کے تہتر (73) فرقوں والی حدیث کی وضاحت سوال۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ بنی اسرائیل ۷۲ فرقوں میں بٹ گئے تھے، میری امت کے ۷۳ فرقے ہوں گے صرف ایک جنتی ہو گا۔ کیا اہل حدیث، دیوبندی اور بریلوی بھی فرقے شمار ہوں گے؟ (ظفر اقبال۔وزیرآباد) (5 جولائی 2002ء) جواب۔کسی کو نشانہ بنانے کی بجائے اصول بیان کردیتا ہوں جس سے آپ پرکھ لیں کہ کون کس گروہ میں داخل ہے۔ امت کی ان جماعتوں کے مختلف درجات ہیں۔ ان میں سے ایک جماعت شریعت کے احکام دل و جان سے تسلیم کرنے اور شریعت کی اتباع کرنے کا انتہائی شوق رکھتی ہے اور دین میں بدعتیں ایجاد کرنے یا نصوص میں تحریف کرنے یا ان میں
Flag Counter