Maktaba Wahhabi

458 - 614
پھر آیت بالا سے استدلال کیا ہے۔ انتہائی دکھ درد اور افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج سیکولرملحدانہ اور بے دین نظریات کے حامل افراد اور تنظیمیں پوری ہمت اور قوت کے ساتھ اسلام اور اہل اسلام کے خلاف اپنی ریشہ دوانیوں اور توانائیوں کواستعمال کر رہے ہیں۔ کسی حد تک وہ اپنی کامیابی اور کامرانی کے خواب پورے ہوتے بھی دیکھ رہے ہیں۔ لیکن اسلام کے علمبردار ار مدعیانِ کتاب و سنت بالخصوص سلفی یا اہل حدیث حضرات بری طرح افتراق و انتشار کا شکار ہیں۔ جس سے واپسی کی راہ بظاہر کوئی نظر نہیں آتی۔ اِلَّا ان یّشاء َ اللّٰہ ربنا وسع ربّنا کل شیئٍ علْمًا دراصل بات یہ ہے کہ قریباً ہر جماعت اور ہر تنظیم کے ذمہ داران اور قائدین حضرات کے ذاتی نوعیت کے کچھ مفادات اور اغراض و مقاصد ہیں۔ جن سے وابستگی ان کے نزدیک جزو ایمان ہے۔ عوام ’’کالانعام‘‘کو دجل و فریب کے ذریعہ سبز باغ دکھا کر انہی کی تکمیل و ترویج میں شب و روز مصروفِ کار ہیںا سی کے نتیجہ میں جگہ جگہ لڑائی جھگڑے اور ریا کاری اور قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔ اور تکفیری توپوں کے رُخ غیروں کی بجائے اپنوں کی طرف زیادہ ہیں۔ اندریں حالات خیر وسلامتی کی راہ مجھے تو صرف اس میں نظر آتی ہے کہ جماعتی سیاست سے گوشہ نشینی اختیار کر کے مخلصین احباب کو ساتھ ملا کر یا انفرادی طور پر جیسے بھی ممکن ہو، شہر شہر، قریہ قریہ دعوتی و تبلیغی کام پورے انہماک سے شروع کردیا جائے۔ اللہ تعالیٰ خیر وبرکت فرما کر شرفِ قبولیت سے نوازے گا۔ ان شاء اللہ کس تنظیم سے تعلق رکھا جائے ؟ سوال۔ 2۔ہمارے علاقہ(شہداد کوٹ سندھ) میں ایک تنظیم عرصہ سے کام کر رہی ہے۔ تقریباً 40یا 50برس سے۔ اب اس کے بعد یہاں ایک اور تنظیم نے جنم لیا ہے۔ پہلی تنظیم کا کہنا یہ ہے کہ دوسری تنظیم نے یہاں اختلاف و افتراق پیدا کیا ہے۔ جب کہ دوسری تنظیم کہتی ہے کہ ہم دین کا کام کررہے ہیں۔ لہٰذا ہمیں یہاں کام سے نہ روکا جائے۔الغرض ایسی صورتِ حال میں ہمیں شرعی طور پر کیا کرنا چاہیے؟ کس کا ساتھ دینا چاہیے؟ یا پھر علیحدگی اختیار کی جائے؟ نیز ان کے دینی پروگرامز کے متعلق کیا حکم ہے؟(ابوعبداللہ شہداد کوٹ سندھ) (13 ستمبر 1996ء) جواب۔بلا امتیاز جن لوگوں میں خیر کا پہلو غالب نظر آئے ان کا ساتھ دیں، لیکن پارٹی بازی کی ضرر رسانی سے احتراز کریں۔ موجودہ جہادی تنظیموں میں سے مسلمان اپنے خون پسینے کی کمائی کس تنظیم کی نذر کرے؟ سوال۔4۔ موجودہ دور کی جہادی تنظیمیں اور ان کا جہاد آپ کے سامنے ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ ہر ایک تنظیم کا اپنا نظم اور وسائل الگ الگ ہیں۔ نیز تعاون و فنڈ حاصل کرنے کے لیے ہر تنظیم اپنے کارناموں کو اپنے اپنے جرائد میں بڑھ
Flag Counter