Maktaba Wahhabi

466 - 614
الباری: 10/ 355) لیکن عمومی احادیث کے پیش نظر بظاہر مرد اور عورت کے لیے اس حکم میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ فرمایا:(غَیِّرُوا ہَذَا بِشَیْئٍ، وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ )[1] بالوں کو سیاہ کرنے کا حکم سوال۔ عمر کے ساتھ ساتھ انسانی جسم تغیرات کا شکار ہوتا ہے۔ ہر انسان اپنے جیتے جی چاہتا ہے کہ لوگوں کو اس کی صورت بھلی معلوم ہو۔ اسی خواہش کے پیش نظر بعض لوگ اپنے ان بالوں کو سیاہ کرلیتے ہیں جن پر چاندی اتر آئی ہو۔ اگر اس عمل سے کسی کو دھوکہ دینا نہیں بلکہ قبل از وقت بدلتی صورت کو وقت کے مطابق ڈھالنا مقصود ہو تو اس کی شرعی نوعیت /حیثیت کیا ہوگی؟ قدیم زمانہ میں ایسی چیزوں سے بال سیاہ کیے جاتے تھے جو مضر صحت بلکہ مضرِ جان تھیں۔ لہٰذا ان کا استعمال ممنوع تھا۔ ( جب کہ بے ضرر چیزوں جیسے ’’لال مہندی‘‘ کا استعمال جائز تھا) مگر آج بے ضرر مصنوعات آگئی ہیں تو کیا ان کا استعمال کرنا بھی ممنوع ہو گا۔ امید ہے آپ اس سوال کا تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں گے۔ (ایک سائل لاہور) (23 اپریل 1999ء) جواب۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مطلقاً بالوں کوسیاہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اس میں ضرر اور بے ضرر چیز کی تفریق نہیں فرمائی۔ لہٰذا سیاہی سے مطلقاً اجتناب ضروری ہے۔ صحیح حدیث میں ہے : (وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ )[2] ”یعنی ابو قحافہ کو بال سیاہ کرنے سے بچاؤ۔‘‘ کیا بیماری کی وجہ سے سفید ہوجانے والے بالوں کو سیاہ کیا جا سکتا ہے؟ سوال۔ اگر کسی بیماری کی وجہ سے بال سفید ہو جائیں (یعنی بڑھاپا نہ ہو) تو کیا انھیں سیاہ کیا جا سکتا ہے ؟ (خالد محمد، 16چک برکی) (6 اگست 2004ء) جواب۔ خالصتاً سیاہ خضاب کا استعمال مطلقاً ناجائز ہے کیونکہ ممانعت کی احادیث میں عمر کے کسی حصہ کو اور کسی علت کو مستثنیٰ نہیں کیا گیا البتہ اگر ساتھ دوسرا رنگ ملا دیا جائے تو اس کے جواز میں کوئی کلام نہیں۔ خوب صورتی کے لیے دانتوں کو تراشنا کیسا ہے ؟ سوال۔ آرائش و زیبائش اور خوبصورتی بڑھانے کے لیے دانتوں کو تراشنا ،باریک یا برابر کرنا شرعاً کیسا ہے ؟ (سائل) (15 اپریل 2005ء)
Flag Counter