Maktaba Wahhabi

472 - 614
( وَأَمَّا قَوْلُ مَنْ قَالَ إِنَّہُ إِذَا زَادَ عَلَی الْقَبْضَۃِ یُؤْخَذُ الزَّائِدُ وَاسْتَدَلَّ بِآثَارِ ابْنِ عُمَرَ وَعُمَرَ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْہُمْ فَہُوَ ضَعِیفٌ لِأَنَّ أَحَادِیثَ الْإِعْفَاء ِ الْمَرْفُوعَۃِ الصَّحِیحَۃِ تَنْفِی ہَذِہِ الْآثَارَ۔ فَہَذِہِ الْآثَارُ لَا تَصْلُحُ لِلِاسْتِدْلَالِ بِہَا مَعَ وُجُودِ ہَذِہِ الْأَحَادِیثِ الْمَرْفُوعَۃِ الصَّحِیحَۃِ فَأَسْلَمُ الْأَقْوَالِ ہُوَ قَوْلُ مَنْ قَالَ بِظَاہِرِ أَحَادِیثِ الْإِعْفَاء ِ وَکَرِہَ أَنْ یُؤْخَذَ شَیْء ٌ مِنْ طُولِ اللِّحْیَۃِ وَعَرْضِہَا واللّٰهُ تَعَالَی أَعْلَمُ ۔) ”ڈاڑھی کو مٹھی سے زائد کٹوانے کے دعویدار جو حضرت عبد اللہ بن عمر، حضرت عمر اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنھم کے آثار سے استدلال کرتے ہیں وہ انتہائی کمزور ہیں کیونکہ مرفوع صحیح احادیث کی موجودگی میں آثارِ صحابہ سے استدلال صحیح نہیں۔ احادیث مرفوعہ اعفاء اللحیۃ ان اقوال کی نفی کرتی ہیں۔ پس سلامتی والا مذہب ان لوگوں کا ہے جو حدیث ِ اعفاء کے ظاہر کو لیتے ہوئے بڑھاتے ہیں اور اس کے طول و عرض سے ڈاڑھی کٹانا حرام سمجھتے ہیں۔‘‘ امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے: ( اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَطَعَ شَعْرَۃً مِنْ لِحْیَتِہٖ لَا یُسْتَجَابُ دعَائَ ہُ وَ تَنْزِلُ عَلَیْہِ الرَّحْمَۃ، وَ لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ اِلَیْہِ نَطْرَ رَحْمَۃٍ تُسَمِّیْہِ الْمَلَائِکَۃُ مَلْعُوْنًا وَ ہُوَ عِنْدَ اللّٰہِ بِمَنْزِلَۃِ الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی ) ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے ڈاڑھی کا ایک بال بھی کاٹا اس کی دعا قبول نہ ہوگی، اس پر رحمت الٰہی کا نزول نہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظرِ رحمت سے نہیں دیکھیں گے۔ فرشتے اس کا نام ملعون رکھیں گے۔ اور وہ عند اللہ یہود و نصاریٰ کے قائم مقام ہوگا۔‘‘ جواب تعاقب (از حافظ ثناء اللہ مدنی صاحب) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنھما کے متعلق موطأ امام مالک کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں: ( عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا أَفْطَرَ مِنْ رَمَضَانَ، وَہُوَ یُرِیدُ الْحَجَّ، لَمْ یَأْخُذْ مِنْ رَأْسِہِ وَلَا مِنْ لِحْیَتِہِ شَیْئًا، حَتَّی یَحُجَّ ) [1]
Flag Counter