Maktaba Wahhabi

475 - 614
مبنی ہے حتی کہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ راوی حدیث توفیر لحیہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنھما کے فعل اخذ لحیہ کے بارے میں تشریح و توضیح کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: ( الَّذِی یظْہَرُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ لَا یَخُصُّ ہَذَا التَّخْصِیصَ بِالنُّسُکِ بَلْ کَانَ یَحْمِلُ الْأَمْرَ بِالْإِعْفَائِ عَلَی غَیْرِ الْحَالَۃِ الَّتِی تَتَشَوَّہُ فِیہَا الصُّورَۃُ بِإِفْرَاطِ طُولِ شَعْرِ اللِّحْیَۃِ أَوْ عَرْضِہِ) [1] ”یعنی جو بات ظاہر ہے وہ یہ ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنھما مٹھی سے زائد ڈاڑھی کاٹنے کے فعل کو حج اور عمرہ کے ساتھ مخصوص نہیں کرتے تھے۔ بلکہ ان کے ہاں اعفاء لحیہ کا عمل اس حالت پر محمول تھا کہ اس سے بالوں کے طول و عرض میں بڑھنے سے قباحت پیدا نہ ہو۔‘‘ صورتِ مسؤلہ میں امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کی تشریح بھی ایسی ہی حالت پر محمول ہوگی تاکہ رواۃ حدیث کے فہم میں مطابقت پیدا ہو سکے۔ (وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ وَ عِلْمُہُ اَتَمُّ) اسلام میں داڑھی کا کیا حکم ہے؟ سوال۔ میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ اسلام میں داڑھی کا کیا حکم ہے ؟(مغربی مسلمانوں کے روزمرہ مسائل) جواب۔ داڑھی رکھنا واجب ہے۔ یہ ان سنتوں میں سے ہے جنھیں فطرت قرار دیا گیا ہے اور شعائر ِ اسلام میں سے ہے۔ بہت سی صحیح اور صریح حدیثوں میں اسے بڑھانے کا حکم آیا ہے۔ صیغہ امر کے بارے میں اصول یہ ہے کہ اس سے وجوب ثابت ہوتا ہے۔ سوائے اس کے کہ کوئی قرینہ دوسرے مفہوم کی طرف اشارہ کررہا ہو۔اس لیے جمہور علماء نے داڑھی بڑھانا واجب قرار دیا ہے۔ اوراسے منڈوانا گناہ اور نافرمانی قرار دیا ہے۔ مسلمان کو یہ کام نہیں کرنا چاہیے سوائے اس کے کہ وہ انتہائی مجبور ہو جائے۔ جس طرح ممنوع امور کا معاملہ ہے کہ ان کا جواز صرف شدید مجبوری کی حالت میںہوتا ہے ، مسلمان مرد کو چاہیے کہ ایسی مجبوری کو جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش کرے۔ داڑھی کے بال منڈوائے جا سکتے ہیں یا نہیں؟ سوال۔ داڑھی کے بال منڈوائے جا سکتے ہیں یا نہیں؟ (ڈاکٹر گلشن مہر۔ خیر پور۔ سندھ) (24 اکتوبر 1997ء) جواب۔ اصل یہ ہے کہ داڑھی پوری رکھی جائے۔ مونچھیں ترشوانا یا منڈوانا دونوں میں افضل کون سی صورت ہے ؟ سوال۔ مونچھیں قینچی سے چھوٹی کرنا افضل ہے یا استرے سے منڈوانا؟ (عطاء اللہ خان۔ لاہور) (6 ستمبر2002ء)
Flag Counter