Maktaba Wahhabi

476 - 614
جواب۔ قینچی کے ساتھ سامنے سے مونچھیں چھوٹی کرنی چاہئیں۔ مونچھیں کتراوانا افضل ہے یا منڈوانا ؟ سوال۔ مونچھیں کتروانا یا منڈوانا افضل ہے؟ جواب۔مونچھوں کے کترانے یا منڈانے کے بارے میں احادیث میں مختلف الفاظ وارد ہیں ۔ بعض الفاظ کترانے پر نص ہیں جب کہ بعض دیگر الفاظ سے عمومی ازالہ کا مفہوم مترشح ہے۔ اس بنا پر بعض اہل علم صرف تقصیر کے قائل ہیں اور دوسرا ایک گروہ مکمل صفائی کا قائل نظر آتاہے۔ دوسری جانب امام طبری رحمۃ اللہ علیہ نے دونوں امروں کو جائز قرار دیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ( وَیُرَجِّحُ قَوْلَ الطَّبَرِیِّ ثُبُوتُ الْأَمْرَیْنِ مَعًا فِی الْأَحَادِیثِ الْمَرْفُوعَۃِ ) [1] ”یعنی طبری کے قول کو ترجیح ہے اس لیے کہ دونوں معاملے مرفوع احادیث سے ثابت ہیں۔ ‘‘ میرا رجحان بھی اسی طرف ہے کہ دونوں صورتوں میں سے جس کو اختیار کر لیا جائے درست ہے کسی ایک صورت کو دوسری پر راجح قرار دینا مشکل امر ہے۔ جملہ دلائل کی وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو:فتح الباری (10/347۔348) سر کو ڈھانپنا لباس میں شامل ہے؟ سوال۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ سر کو ڈھانپنا لباس میں شامل ہے اور کیوں کہ لباس سنت میں شمار نہیں ہوتا اس لیے ٹوپی یا عمامہ وغیرہ کا استعمال بھی ہمارے لیے سنت نہیں بنے گا۔(ایک سائل) (14جنوری 1994ء) جواب۔ راسخین فی العلم واقعی اس بات کے قائل ہیں کہ لباس عادات سنن میں سے ہے۔ چنانچہ شیخ خیر الدین وائلی مسئلہ پگڑی پر بحث کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: ( وَ ھِیَ لَیْسَتْ سُنَّۃٌ تَعَبُّدِیَۃٗ اَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِھَا بِلْ ھِیَ مُجَرَّدُ سُنَّۃٌ مِنْ سُنَنِ الْعَادَاتِ) [2] ” یعنی پگڑی پہننا تعبدی عبادت نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیا ہو بلکہ یہ تو محض عادات سنن میں سے ایک سنت ہے۔‘‘ نیز علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ( وَالصَّوَابُ اَنَّ اَفْضَلَ الطُّرُقِ طَرِیْقُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الَّتِیْ سَنَّھَا
Flag Counter