Maktaba Wahhabi

493 - 614
فعل ہذا کے اگر آپ مرتکب ہیں تو فوراً ترک کردینا چاہیے اور اگر اس کو بالفعل چھوڑ رکھا ہے تو یہ قابلِ تعریف فعل ہے۔ا س میں عقبی کی بہتری ہے۔ ( ان شاء اللہ) کتاب التوحید اور اس کی شروحات اس قسم کے مسائل کے لیے عظیم مرجع تصور ہوتی ہے۔ اصلاحِ احوال کی خاطر اس قسم کی کتابوں کو زیر مطالعہ رکھنا چاہیے ۔ قرآن میں اللہ کا وعدہ ہے جو راہِ حق کے لیے کوشاں رہتا ہے۔ اللہ رب العزت اس کی رہنمائی فرماتا ہے۔ فوٹو کی شرعی حیثیت سوال۔ دورانِ مطالعہ فوٹو کے جواز کے متعلق کچھ ضعیف و غریب روایات نظر سے گزریں کہ جن کے حوالے میں فی الوقت نہیں دے سکتا۔ دوسرے یہ کہ علمائے حنابلہ نے تصویر کے جواز کا فتویٰ دیا تھا۔ اسی طرح سعودی عرب کے علماء نے کرنسی نوٹوں پر تصویر کے جواز کی بنیاد کن دلائل پر رکھی ہے۔ یہ سوال تو پراگندہ سا ہے مگر درست رہنمائی تو آپ جیسے اہل نظر عبقری صلاحیتوں کے مالک شیوخ ہی کر سکتے ہیں۔ ازراہِ مہربانی یہ ارشاد فرمائیں، فوٹو کے جواز کے بارے میں یہ روایات کہیں یکجا مل سکتی ہیں۔د وسرے یہ کہ اگر ذخیرہ احادیث میں ان کا کسی نہ کسی حد تک وجود بھی ملتا ہو اور موجودہ دنیا کا نظام بھی اسی’’غیر شرعی‘‘ فتنے پر چل رہا ہوتو اس معاملے میں اس حد تک شدت روا رکھنا کیونکر مناسب ہے۔(ایک سائل)( 2 مارچ 1995ء) جواب۔ اسلامی شریعت میں بے شمار نصوص ایسی ہیں جو تصویر کشی کی حرمت پر دال ہیں۔ چند ایک ملاحظہ فرمائیں۔ 1۔ (کُلُّ مُصَوِّر فِی النَّارِ) [1] ”ہر مصور جہنم رسید ہو گا۔‘‘ 2۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جو میری طرح تخلیق کرنی چاہتا ہے۔(اگر ان میں طاقت ہے) توایک ذرہ پیدا کرکے دکھائیں یا ایک دانہ بنا کر دکھائیں یا ایک بال پیدا کرکے دکھائیں۔ [2] 3۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں، میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے دنیا میں کوئی تصویر بنائی تو اُسے قیامت کے دن یہ حکم دیا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے، حالانکہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔ [3]
Flag Counter