Maktaba Wahhabi

511 - 614
(الْقِیَامُ عَلَی سَبِیلِ الْإِعْظَامِ مَکْرُوہٌ وَعَلَی سَبِیلِ الْإِکْرَامِ لَا یُکْرَہُ ) (11/54) ”کسی کی بڑائی کے لیے کھڑا ہونا مکروہ اور عزت و احترام کی خاطر کھڑا ہونا جائز ہے۔‘‘ و ھٰذَا تَفْصِیْلٌ حَسَنٌ یہ اچھی وضاحت ہے۔ فی الواقع دونوں طرف روایات موجود ہیں۔ جواز کے اعتقاد کے باوجود احتیاط اس میں ہے کہ بطورِ اکرام کھڑا نہ ہو اس لیے کہ عام حالات میں صحابہ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھڑے نہیں ہوتے تھے۔ بسا اوقات آپ نے منع بھی فرمایا سوال میں مرقوم پہلی دونوں صورتیں تو قطع نظر احترام کے محض ایک عادت مستمرہ معلوم ہوتی ہیں۔ کتاب و سنت یا سلف صالحین کے عمل سے اس کی مثال ملنی مشکل ہے لہٰذا اس سے احتراز کرنا چاہیے۔ اور قومی ترانہ کے احترام میں کھڑا ہونا تو قطعاً بدعت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ)[1] ” یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘ کسی کی آمد پر کھڑے ہونے کا شرعی حکم سوال۔ اکثر تعلیمی اداروں میں یہ رائج ہو چکا ہے کہ استاد جب کلاس روم میں داخل ہوتا ہے ، تو بچے اس کے ادب میں کھڑے ہو جاتے ہیں، کیا یہ جائز ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔ (محمد بلال کمبوہ آف کچا پکا) ( 16 فروری 2001ء) جواب۔بچوں کا اس طرح کھڑے ہونا ناجائز ہے ، حدیث میں ہے: (مَنْ سَرَّہٗ اَنْ یَّتَمَثَّلَ لَہُ الرِّجَالُ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہٗ مِنَ النَّارِ) [2] ”جو شخص پسند کرتا ہے کہ لوگ اس کے احترام میں مجسمہ بنے کھڑے رہیں پس اسے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لینا چاہیے۔‘‘ صلہ رحمی اور میل ملاقات کے آداب برادری کے ایک بدکردار آدمی سے قطع تعلقی یا صلہ رحمی؟ سوال۔ برادری میں سے ایک آدمی بدکردار ہے بلکہ اس کی طرف سے عصمت دری کا ثبوت بھی موجود ہے کیا اس کی اس بدکرداری کی وجہ سے اس سے قطع تعلق جائز ہے؟ (عبدالقدوس سلفی پوسٹ بکس 30 ڈیرہ غازیخان) (6 نومبر1992ء)
Flag Counter