Maktaba Wahhabi

517 - 614
عمارکے قتل کے منکر تھے یہاں تک کہ معاویہ رضی اللہ عنہ اور عمرو رضی اللہ عنہ بھی اس زمرہ میں شامل ہیں۔‘‘ جہاں تک حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قصاص کے مطالبہ کا تعلق ہے تو وہ مطالبہ فردِ واحد کا نہیں تھا جو اقتدار کے لیے کوشاں ہو بلکہ ہر طرف سے اس کو عوامی تائید حاصل تھی۔ موصوف مذکور فرماتے ہیں کہ جب پوری مملکت میں مطالبہ ٔ قصاص کی آواز گونج رہی تھی جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے بحیثیت گورنر شام عوامی آواز کو عملی اقدام دینے کے لیے وجہ جواز پوری طرح موجود تھی لیکن پھر بھی ایسا نہیں کیا بلکہ ان کو گورنری طاقت استعمال کرنے پر خود حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجبور کیا ورنہ بحیثیت گورنر انھوں نے کبھی نہ مطالبہ کیا۔ ان پر گورنری کی طاقت استعمال کرنے کا الزام اس وقت چسپاں ہوسکتا تھا اگر وہ مطالبے کے ساتھ یہ حکم بھی دیتے کہ مطالبہ پورا نہ ہونے کی صورت میں بذریعہ طاقت یہ مطالبہ پورا کیا جائے گا لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا۔ پر امن طریقے سے مطالبہ قصاص کرتے رہے تاآنکہ انھیں طاقت استعمال کرنے پر مجبور کردیا گیا۔ ان واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ قصاص عثمان رضی اللہ عنہ کے مطالبہ میں کوئی سیاسی چال مضمر نہ تھی جس سے اقتدار چھڑانا مقصود ہو بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے رویہ سے حالات نے پلٹا کھایا۔ ما شاء اللّٰہ کان۔ قسطنطنیہ فتح کرنے والے کے لیے جنت کی بشارت والی حدیث کی تفصیل کیا ہے ؟ سوال۔ قسطنطنیہ فتح کرنے والے کے لیے جنت کی بشارت والی حدیث کی تفصیل کیا ہے ؟ حدیث کی کس کتاب میں ہے اور اس کی سند کیا ہے ؟ نیز کیا اس حدیث کے پس منظر میں امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے جنت کی بشارت ہے ؟ جواب۔ یہ حدیث صحیح بخاری کے بَابُ مَا قِیلَ فِی قِتَالِ الرُّومِ میں مرقوم ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اَوَّلُ جَیْشٍ مِنْ اُمَّتِیْ یَغْزُوْنَ الْبَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوْا )[1] ”میری امت کا پہلا لشکر جو سمندری غزوہ کرے گا ، ان پر جنت واجب ہے۔‘‘ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (أَرَادَ بِہٖ جَیْشَ مُعَاوِیَۃَ)[2] ”مقصود اس سے معاویہ کا لشکر ہے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (قَالَ الْمُہَلَّبُ : فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ مَنْقِبَۃٌ لِمُعَاوِیَۃَ لِأَنَّہٗ أَوَلُ مَنْ غَزَا الْبَحْرَ وَ مَنْقِبَۃٌ لِوَلَدِہٖ یَزِیدَ لِأَنَّہٗ أَوَّلُ مَنْ غَزَا مَدِیْنَۃَ قَیْصَرَ ) [3]
Flag Counter