Maktaba Wahhabi

522 - 614
کچھ زیادہ عرصہ پہلے ولادت ہوئی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے قریباًپانچ سال بڑی تھیں۔ 2ھ اوائل محرم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ان کا نکاح ہوا۔اور تاریخ وفات بقول واقدی منگل کی رات 3 رمضان المبارک 11 ہجری ہے۔ [1] امیر معاویہ کے ایک قول کی تصدیق سوال۔ حضرت امیر معاویہ کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ انھوں نے فرمایا تھا کہ میری آل میں میرا دشمن ہو گا۔ کیا یہ صحیح ہے؟(آپ کا دینی بھائی، محمد اسماعیل)(8 مئی 1998ء) جواب۔ میری نظر سے ایسی کوئی نص صریح نہیں گزری۔ کیا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کا دور بھی خلافتِ راشدہ میں شمار کیا جا سکتا ہے؟ سوال۔ کیا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کا دور بھی خلافتِ راشدہ میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ (محمد جہانگیر پوٹھ شیرڈ ڈیال میر پور کے۔ اے) (26دسمبر 1997ء) جواب۔ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ خلیفہ ہی نہیں بنے لہٰذا ان کے عہد کو خلافتِ راشدہ میں شامل کرنا چہ معنی دارد؟ سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کو امام کہنا درست ہے؟ سوال۔ ہمارے مولوی صاحب سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو امام کہنے سے منع کرتے ہیں اور کہتے ہیں اما م حسن رضی اللہ عنہ کہنا جائز ہے۔ امام حسینuکہنا جائز نہیں ہے کیونکہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ امت کے امام نہیں بنائے گئے۔ کیا مولوی صاحب کا کہنا ٹھیک ہے ؟ جو مولوی صاحب یہ کہتے ہیں اُن کی اقتداء کرنی چاہیے یا نہیں؟ (ابوحنظلہ محمد محمود علوی،ضلع اوکاڑہ) (۱۵ مئی ۱۹۹۸ئ) حفظہم اللہ : مولوی صاحب کامقصد یہ ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ چونکہ خلافت پر متمکن ہوئے تھے۔ اس لیے وہ امام ہیں اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ خلیفہ نہیں بنے۔ اس لیے وہ امام نہیں لیکن بمعنی اعم پیشوا کے طور پر امام کا اطلاق ہو جائے تو وجہِ جواز ہے۔ جس طرح کہ بیشتر افراد امت پر اس کا اطلاق ہے۔ امام موصوف کی اقتداء میں نماز ادا کرنی چاہیے کیونکہ یہ نظریہ قابلِ مؤاخذہ نہیں۔ اگرچہ مزید اس میں وسعت ہونی چاہیے۔ کما تقدم اٰنفا۔ بسلسلہ شہادت حسین چند سوالات کے جوابات سوال۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان اور حضرت حسین رضی اللہ عنھما کو قتل کروانے والے کون تھے؟ اور وہ کیا چاہتے تھے؟(ناصر محمود لوہیانوالہ۔ گوجرانوالہ) (23مئی 1997ء)
Flag Counter