Maktaba Wahhabi

553 - 614
”یعنی بعض دفعہ شیطان بعض صورتیں اختیار کرلیتا ہے جس سے اس کی رؤیت ممکن ہو جاتی ہے اور اللہ کا فرمان ہے کہ وہ اور اس کے بھائی تم کو ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم ان کو نہیں دیکھ سکتے۔ یہ اس صورت کے ساتھ مخصوص ہے جب وہ اپنی اصلی تخلیقی حالت میں ہو۔‘‘ اور صاحب’’تفسیر فتوحات الٰہیہ‘‘ فرماتے ہیں: (اَیْ اِذَا کَانُوْا عَلٰی صُوَرِھِمُ الْاَصْلِیَّۃِ اَمَّا اِذَا تَصَوَّرُوْا فِیْ غَیْرِھَا فَتَرَاھُمْ کَمَا وَقَعَ کَثِیْرًاً)(2/133) چند سطور بعد فرماتے ہیں: ( فَاَجْسَادُھُمْ مِثْلَ الْھَوَائِ نَعْلَمُہٗ وَ نَتَحَقَّقُہٗ وَلَا نَرَاہُ وَ ھَذَا وَجْہُ عَدَمِ رُؤْیَتِنَا لَھُمْ وَوَجْہُ رُؤْیَتِھِمْ لَنَا کَثَافَۃُ اَجْسَادِنَا وَوَجْہُ رُؤْیَۃِ بَعْضِھِمْ بَعْضًا اَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَوَی شُعَاعَ اَبْصَارِھِمْ جِدًّا حَتّٰی یَرَی بَعْضُھُمْ بَعْضًا وَلَوْ جَعَلَ فِیْنَا تِلْکَ الْقُوَّۃَ لَرَأَیْنَاھُمْ وَ لٰکِنْ لَمْ یَجْعَلْھَا لَنَا ) ایک دفعہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے شیطان کو بصورتِ ہاتھی دیکھا تھا اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے : (فَاِذَا ھُوَ بِدَابَّۃٍ شِبْہِ الْغُلَامِ الْمُحْتَلِمِ فَقُلْتُ لَہٗ اَجِنِّیٌّ اَمْ إِنْسِیٌّ؟ قَالَ بَلْ جِنِّیٌّ ) [1] اور ’’صحیح مسلم‘‘ میں بصورتِ سانپ بھی ذکر ہے۔ حاصل یہ ہے کہ جسم کثیف کی صورت میں انسان کا جن کو دیکھنا ممکن ہے لیکن بصورتِ جسم لطیف ناممکن ہے۔ کما تقدم۔ کیا جنات بنی آدم کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے ؟ چھٹکارے کی صورت؟ سوال۔ کیا جن انسانوںکو نقصان پہنچا سکتے ہیں؟ یا تکلیف دے سکتے ہیں؟ ان سے چھٹکارے کا کیا طریقہ ہے؟ (حذیفہ مبشر بن محمد بلال، انجینئر واپڈا، کوٹ ادو ضلع مظفر گڑھ) 22ستمبر1995ء) جواب۔ جن انسان کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ صحیح مسلم میں حدیث ہے۔ ایک شیطان نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز خراب کرنے کی سعی کی تھی اور قرآن میں ہے: (وَاَنَّہٗ کَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْاِِنْسِ یَعُوْذُوْنَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوْہُمْ رَہَقًا) (الجن:6) ”اور یہ کہ بعض بنی آدم بعض جنات کی پناہ پکڑا کرتے تھے۔(اس سے) ان کی سرکشی اور بڑھ گئی تھی۔‘‘ جنات سے چھٹکارے کی کیا صورت ہے؟ سوال۔ جنات سے چھٹکارے کا کیا طریقہ ہے؟(حذیفہ مبشر بن محمد بلال، انجینئر واپڈا، کوٹ ادو ضلع مظفر گڑھ) 22ستمبر1995ء)
Flag Counter