Maktaba Wahhabi

562 - 614
تلاوت کی جائے۔ اور لفظ مبین پر اذانیں دی جائیں۔ کتاب و سنت کی رہنمائی میں جواب مرحمت فرمائیں۔ والسلام (محمد خان دوکاندار فرنٹیر کالونی کراچی) (17 مارچ 1995ء) جواب۔ مصائب و مشکلات سے نجات کے لیے بلاشبہ آیت کریمہ {لَااِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ} (الانبیاء:87)کا وِرد کرنا مسنون ہے لیکن عدد اور وقت کا تعین کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔ لہٰذا بلاتحدید یہ وظیفہ جاری رہنا چاہیے۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت ساری دعائیں ایسے موقع پر پڑھنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ان کا بھی اہتمام ہونا چاہیے۔ مثلاً: 1۔ (لاَ إِلَہَ إِلَّا اللّٰهُ العَظِیمُ الحَلِیمُ، لاَ إِلَہَ إِلَّا اللّٰهُ رَبُّ العَرْشِ العَظِیمِ، لاَ إِلَہَ إِلَّا اللّٰهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الأَرْضِ، وَرَبُّ العَرْشِ الکَرِیمِ) [1] 2۔ (حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الوَکِیلُ) [2] 3۔ (اللّٰهُ مَّ رَحْمَتَکَ أَرْجُو، فَلَا تَکِلْنِی إِلَی نَفْسِی طَرْفَۃَ عَیْنٍ، وَأَصْلِحْ لِی شَأْنِی کُلَّہُ، لَا إِلَہَ إِلَّا أَنْتَ) [3] بہتر ہے صحیح دعاؤں پر مشتمل کوئی کتاب ’’الکلم الطیب‘‘ بتحقیق الالبانی وغیرہ اپنے پاس رکھیں۔ فرصت کے لمحات میں اللہ کی یاد میں منہمک رہیں۔ اور عمومی استغفار وغیرہ کے لیے بھی مسجدوں کا انتخاب شرط نہیں۔ ہر طاہر مقام پر وِرد ہو سکتا ہے۔ اس طرح وباء طاعون میں ’’سورۂ یٰسین‘‘ کے ہر لفظ مبین پر اذانیں دینی بھی کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔ اذانوں کے بغیر ہی مذکورہ سورت کی تلاوت باعثِ برکت اور حرزِ جان ہے۔ صحیح حدیث میں ہے: ( مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ)[4] ” یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘ قرآنی آیات کے مختلف وظائف سوال۔ قرآنی آیات کا کسی کام یا کاروبار کے لیے وظیفہ کرنا کیسا ہے ؟ بعض کتابوں میں لکھا ہوا ملتا ہے کہ اس آیت کو اتنی مرتبہ پڑھنے سے فلاں کام ہو جائے گا وغیرہ۔ کیا اس طرح تعداد مقرر کرکے مخصوص قرآنی آیات کا وظیفہ کیا جا سکتا ہے ؟ (سائل محمد یحییٰ عزیز ڈاھروی) (9 فروری 2001ء) جواب۔ بلاشبہ قرآنی آیات کی تلاوت باعث خیروبرکت ہے لیکن ان کے ورد اور وظائف میں اپنی طرف سے تعداد
Flag Counter