Maktaba Wahhabi

572 - 614
انبیائے کرام کا مرتبہ تو شہداء سے بلند ہے۔ ہم انبیائے کرام کو کیا کہیں گے؟ (سائل)(20مئی 2011ء) جواب۔ واضح ہو کہ درجات کے اعتبار سے دنیوی زندگی کی طرح برزخی زندگی میں بھی تفاوت ہے۔ ایک عام مومن کی زندگی ہے۔ پھر شہداء کی زندگی جو طیورِ جنت سے تعلق کی بنا پر ممتاز ہے۔ انبیاء علیہم السلام کی زندگی قرب الٰہی کی وجہ سے سب سے بڑھ کر ممتاز ہے۔ دنیاوی زندگی میں ہم اس کا شعور حاصل نہیں کرسکتے۔ قرآن نے یہی کچھ بیان فرمایا ہے: (وَلٰـکِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ) دنیاوی زندگی میں انبیاء علیہم السلام کے بارے میں وہی عقیدہ رکھیں گے جو قرآن نے بیان فرمایا ہے: (اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّ اِنَّہُمْ مَّیِّتُوْنَ ((الزمر:30) ”اے نبی! تجھے بھی موت آنی ہے اور انہوں نے بھی مرنا ہے۔‘‘ قرآن میں اللہ تعالیٰ کے لیے جمع کے الفاظ کیوں آئے ہیں؟ سوال۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اپنے لیے جمع کا لفظ یعنی نَحْنُ استعمال کیا ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟ جب کہ علمائے لغت کے مطابق قدیم عربی زبان میں واحد کے لیے جمع کا لفظ استعمال نہیں ہوتا تو پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے ہم کا لفظ کیوں استعمال کیا ہے جب کہ اللہ واحد ہے؟ (سائل)( 20۔اپریل2007ء) جواب۔ بلاشبہ اللہ اکیلا ہے، معبود برحق ہے لیکن بعض دفعہ اپنے لیے صیغہ جمع حاکمیت اور اظہار قدرت وغیرہ کے لیے استعمال فرماتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ { لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَہُمْ یُسْئَلُوْنَ } (الانبیاء: 23) ’’وہ جو کام کرتا ہے اُس کی پرسش نہیں ہوگی اور جو کام لوگ کرتے ہیں اس کی ان سے پرسش ہوگی۔‘‘ بندوں کو حتی المقدور اللہ کے لیے جمع کے صیغے استعمال کرنے سے احتراز کرنا چاہیے تاکہ توحیدی پہلو میں فرق نہ آئے۔ چنانچہ علامہ ابن قیم فرماتے ہیں پوری نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں لفظ واحد سے ہیں جیسا کہ دعا ( رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَاھْدِنِیْ ۔) اور دعائے استفتاح ( اَللّٰہُمَّ اغْسِلْنِیْ مِنْ خَطَایَایَ …) ہے۔ [1] جہاں تک بندوں کا آپس میں بات چیت کا تعلق ہے تو اس میں صیغہ جمع کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ لفظ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ اور وَعَلَیْکُمُ السَّلَام اس امر کی واضح دلیل ہے۔ مخاطب چاہے ایک ہو یا زیادہ صیغۂ جمع کا سب پر اطلاق ہے۔ ملاحظہ ہو :مشکوٰۃ المصابیح (3/ 1318، طبع مکتب اسلامی) لہٰذا قدیم عربی زبان کا حوالہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا، شرعی دلیل سب سے محکم ہے۔ زمین کو کناروں سے گھٹانے کا کیا معنی ہے؟ سوال۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آتے ہیں۔ اس سے کیا مراد
Flag Counter