Maktaba Wahhabi

595 - 614
٭ آغا خانی تنظیم سے منصوبہ طلب کرنے کے لیے شرط یہ ہے کہ متعلقہ علاقے میں آغا خان کے نام پر دیہی ترقیاتی تنظیم بنائی جائے۔ اس کے ارکان تھوڑی سی رقم بطورِ فیس جمع کرکے تنظیم کے نام پر بینک میں جمع کرتے ہیں جو فکس ڈیپازٹ میں رکھی جاتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سود حاصل ہو۔ ٭ جب بعض لوگ اس فیس کو آغا خانی عقیدے کے مطابق مالِ امام یا مذہبی نذرانہ تصور کرکے رقم دینے سے کترانے لگے توانھوں نے نظام میں تبدیلی کی۔ اب تنظیم سازی کے لیے ممبروں سے فیس نہیں لی جاتی، پھر منظور شدہ فنڈ میں سے ان کے قاعدے کے مطابق رقم کاٹ کر تنظیم کے اکاؤنٹ میں جمع کی جاتی ہے۔ ٭ آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے مرد و زن ملازمین کو مختلف امور کے سلسلے میں کئی کئی دنوں تک مختلف علاقوں میں ٹھہرنا ہوتا ہے۔ جس کے دوران بے پردگی اور اختلاط سے معاشرے میں فحاشی و عریانی پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔(محمد یعقوب، سکردو، بلتستان) (28 مئی 2004ء) جواب۔ استعمار کی پروردہ، الحاد اور بے دینی کی علمبردار آغا خانی تنظیموں سے تعاون حاصل کرنا حرام ہے، کیونکہ یہ لوگ سراسر جہنم کے داعی ہیں۔ (وَہُمْ دُعَاۃٌ عَلٰی اَبْوَابِ جَہَنَّم) مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ دنیا کی عارضی مشکلات اور تکالیف پر صبر کریں۔ دوسری طرف اہل خیر مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ اس قسم کے پسماندہ علاقوں میں اپنے مسلمان بھائیوں کی ضروریات کا خیال رکھیں اور مشکلات کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں۔ ارشادِ ربانی ہے: (وَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ اِلَّا تَفْعَلُوْہُ تَکُنْ فِتْنَۃٌ فِی الْاَرْضِ وَ فَسَادٌ کَبِیْرٌ) (الانفال:73) ”کافر آپس میں ایک دوسرے کے معاون ہیں، اگر تم نے ایسا نہ کیا تو زمین میں فتنہ ہوگا اور بہت بڑا فساد برپا ہو جائے گا۔‘‘ کیا غیر مسلم اور مشرکین جسمانی لحاظ سے پلید ہیں؟ان کے ساتھ کھانا پینا جائز ہے ؟ سوال۔ کیا مشرک روحانی اور جسمانی دونوں اعتبار سے پلید ہوتا ہے ؟ اگر جسمانی طور پرپلید ہوتا ہے تو کیا اس کے ساتھ مل کر ایک ہی برتن میں کھانا یا پینا جائز ہے یا نہیں؟ اگر ہاں تو کیوں ! اگر نہیں تو کیوں؟(سائل) (27جون2003ء) جواب۔ غیر مسلم یا مشرک کی نجاست(پلیدی) سے مراد معنوی نجاست ہے، اصلاً اس کا جسم پاک ہے۔ جسمانی طہارت کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح و مباشرت کو جائز قرار دیا ہے۔ اگر ان کا جسم بھی پلید ہی ہوتا تو ان سے نکاح کی اجازت نہ دی جاتی۔ پھر یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ ہمیشہ سے مسلمانوں اور کفار کا آپس میں میل جول رہا ہے۔ یہ بات ان سے منقول نہیں ہو سکی کہ انھوں نے کفار و مشرکین سے ایسے بچاؤ اختیار کیا ہو ،
Flag Counter