Maktaba Wahhabi

601 - 614
سلوک ہونا چاہیے؟ یا اب یتیمی ختم ہو گئی ہے؟ (قاری عبدالغفار سلفی بلوچ۔لاہور) (9 اکتوبر 1998ء) جواب۔ یُتم کا زمانہ ماں کے آگے شادی کرنے سے ختم نہیں ہوتا بلکہ اس کی حدبچوں کا بالغ ہونا ہے۔ بچے جب سنِّ بلوغت کو پہنچ جائیں تو یتیمی کا دَور اختتام پذیر ہوتا ہے۔ امام راغب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (اَلْیَتِیْمُ اِنْقِطَاعُ الصَّبِیِّ عَنْ اَبِیْہِ قَبْلَ بُلُوْغِہٖ) [1] ”بچے کا اپنی بلوغت سے قبل ہی اپنے باپ سے جدا ہوجانے کا نام یُتم ہے۔‘‘ طالب علم کا حاضری کے جواب میں لبیک کہنا سوال۔ طالب علموں کو حاضری کے جواب میں اکثر لبیک کہتے ہوئے سنا گیا ہے ۔ کیا ایسا کہنا درست ہے؟ (عبدالعزیز) (12 مئی 2000ء) جواب۔ موجودگی کا احساس دلانے کے لیے طالب علم کے لیے جائز ہے کہ حاضری کے جواب میں لبیک کہے۔ متعدد مواقع پر اس لفظ کا استعمال شریعت میں ثابت ہے۔ مثلاً قصہ معاذ میں ہے: (لَبَّیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ )[2] اور امام ابوداؤد نے اس کے جواز پراپنی’’سنن‘‘ میں بایں الفاظ باب قائم کیا ہے : (بَابٌ فِی الرَّجُلِ یُنَادِی الرَّجُلَ فَیَقُولُ :لَبَّیْکَ ) ”اس بات کا بیان کہ آدمی دوسرے آدمی کو آواز دے وہ ’’لبیک‘‘ کہے۔‘‘ غیر مسلم بالغ لڑکی کا تعلیم کی غرض سے مسِّ قرآن سوال۔ ایک غیر مسلم بالغ عورت ہمارے مدرسہ میں قرآنِ کریم کا ترجمہ پڑھنے کی خواہش مند ہے۔ کیا وہ قرآنِ کریم کے اوراق کو مَس کرسکتی ہے یا کیا طریقہ اختیار کیا جائے۔ ( عبدالرزاق اختر، رحیم یار خان) (20مئی 1994ء) جواب۔ اصل یہ ہے کہ غیر مسلمہ کو پہلے مسلمان بنائیں پھر اسے قرآن کی تعلیم دیں۔ بصورتِ دیگر احتراز کیا جائے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: َٔکْرَہُ أَنْ یَضَعَ الْقُرْآنَ فِی غَیْرِ مَوْضِعِہِ وَعَنْہُ إِنْ رَجَی مِنْہُ الْہِدَایَۃَ جَازَ )[3]
Flag Counter