Maktaba Wahhabi

609 - 614
نمبر1 : کسی انسان کی موت کا تعین ہو جانے کے بعد اس کی آنکھ کے ڈھیلے کو منتقل کرکے کسی ایسے مسلمان کی آنکھ میں پیوند کرنا جائز ہے جو مجبور ہو اور پیوند کاری کے آپریشن کی کامیابی کے بارے میں ظن غالب ہو ،بشرطیکہ میت کے ورثاء کو اس پر کوئی اعتراض نہ ہو۔ اس کی اجازت اس قاعدے کی رُو سے اس پر کوئی اعتراض نہ ہو۔ اس کی اجازت اس قاعدے کی رُو سے ہے جس میں دو مصلحتوں میں سے بہترین مصلحت کے حصول کو مد نظر رکھنے اور مضر رساں چیزوں میں سے کمتر ضرر والی کو اختیار کرکے اور زندہ انسان کی مصلحت کو مردہ شخص کی مصلحت پر مقدم کرنے کا تحقق پایا جاتا ہے ، کیونکہ اس عمل میں یہ امید پائی جاتی ہے کہ زندہ شخص میں دیکھنے کی صلاحیت پیدا ہو جائے گی جب کہ پہلے اس میں یہ صلاحیت مفقود تھی۔ اس سے نہ صرف یہ کہ وہ شخص خود استفادہ کر سکے گا۔ بلکہ اس میں پوری امت کو فائدہ پہنچنے کا امکان موجود ہے۔ اور جس مردہ شخص سے یہ آنکھ لی گئی ہو اس کے (بدن) میں کوئی کمی بھی واقع نہیں ہوگی۔ کیونکہ اس کی آنکھ نے بالآخر مٹی کے ساتھ مٹی ہو کر برباد ہو جانا ہے اور آنکھ کو منتقل کرنے کے عمل میں بظاہر کوئی مثلہ( قطع وبرد) بھی نہیں پایا جاتا کیونکہ اس کی آنکھ بند ہو چکی ہے اور اس کے دونوں پپوٹے اوپر تلے مل گئے ہیں۔ نمبر2: جس انسان کی آنکھ کے بارے میں طبی رپورٹ کی رُو سے یہ طے کیا گیا ہو کہ اس کا باقی رکھنا خطرے کا باعث ہے تو ایسی آنکھ کے صحیح و سالم ڈھیلے کا انتقال اور اسے کسی دیگر مجبور انسان کی آنکھ میں پیوند کرنا جائز ہے کیونکہ دراصل اس آنکھ کو اس سے نکالا گیا ہے تاکہ اس آنکھ والے شخص کی صحت کی حفاظت کی جا سکے۔ چنانچہ ایسے ڈھیلے کو منتقل کرنا اور کسی دیگر شخص کی مصلحت کی خاطر اس کی آنکھ میں پیوند کرنا مذکور شخص کے لیے قطعاً نقصان دہ نہیں۔ چنانچہ شریعت اور انسانیت اسی بات کی متقاضی ہے۔ اللہ تعالیٰ توفیق دینے والا ہے۔ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَ اٰلِہٖ وَ صَحْبِہٖ وَ سَلَّمَ۔ (نامور علماء کی کمیٹی) (بورڈ آف دی گریٹ سکالرز) آنکھ پر دیگر انسانی اعضاء کو بھی قیاس کیا جا سکتا ہے۔ نیز خون وغیرہ دینے کا معاملہ نسبتاً سہل ہے۔ لہٰذا یہ بطریقِ اولیٰ جائز ہے۔ (وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ) اپنی زندگی میں اپنے جسمانی اعضاء وقف کرنا سوال۔ اپنی زندگی میں اپنے جسمانی اعضاء وقف کرجانا مثلاً میری آنکھیں گردے وغیرہ میرے مرنے کے بعد ان اعضاء سے محروم لوگوں کو لگا دیے جائیں۔ آیا جائز ہے؟ جب کہ مردے کے اعضاء اس کے کسی کام کے نہیں وہ مٹی میں مٹی ہو جائیں گے جب کہ دوسری طرف ایک جان کو فائدہ ہو جائے گا ؟(26 جولائی 1996ء)
Flag Counter