Maktaba Wahhabi

615 - 614
ناجائز ہے ۔ بلکہ خلقت کے آغاز میں بھی اسقاط ناجائز ہے۔ ہاں البتہ کسی طبی وغیرہ ضرورت کی بناء پر فقہائے کرام نے چالیس دن سے قبل اخراج نطفہ کی اجازت دی ہے۔ [1] ہمارے شیخ علامہ محمد الامین الشنقیطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (إِذَا مَجَّتِ الرَّحِمُ النُّطْفَۃَ فِی طَوْرِہَا الْأَوَّلِ قَبْلَ أَنْ تَکُونَ عَلَقَۃً، فَلَا یَتَرَتَّبُ عَلَی ذَلِکَ حُکْمٌ مِنْ أَحْکَامِ إِسْقَاطِ الْحَمْلِ، وَہَذَا لَا خِلَافَ فِیہِ بَیْنَ الْعُلَمَاء ِ) [2] ”وسائل کی کمی کی وجہ سے اولاد کی تعداد میں کمی کرنا شرعاً ناجائز ہے کیونکہ یہ فعل اس انسانی فطرت کے خلاف ہے جو اللہ نے انسانوں میں ودیعت رکھی ہے اور شرع نے جس کی تحریض و ترغیب دی ہے۔ لہٰذا خاندانی منصوبہ بندی کے مختلف عصری ذرائع اختیار کرنا گویا جاہلی اعمال کی شکلوں میں سے ایک شکل ہے اور ساتھ ہی ساتھ اللہ پر بدگمانی کا اظہار ہے ،فقرو فاقہ کے ڈر سے بالخصوص اس کا مرتکب ہونا جائز نہیں۔ چنانچہ قرآن میں ہے: {اِِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ} (الزاریات:58) ”حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی بہت زیادہ رزق دینے والا زور آور مضبوط ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ( وَ مَا مِنْ دَآبَّۃٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ رِزْقُہَا) (ھود:6) ”اور زمین پر چلنے پھرنے والا کوئی نہیں مگر اس کا رزق اللہ کے ذمے ہے۔‘‘ عزل کرنا کیسا ہے؟ سوال۔ عزل کرنا کیسا ہے ؟ کیا حضور کے زمانے میں صحابہ کرام عزل کرتے تھے۔ آج دیکھا جاتا ہے کہ اکثر لوگ امریکی ایجاد کردہ پلاسٹک کا ربڑ(فرنچ لیدر) لگا کر جماع کرتے ہیں تو کیا ایسا کر سکتے ہیں؟ اور اس کا شمارعزل میں ہو گا اگر عزل جائز ہے تو ؟ (محمد رضا ء اللہ عبداللہ نیپالی) (یکم جولائی 1994ء) جواب۔ آزاد عورت کی اجازت سے عزل کا جواز ہے۔ حدیث میں ہے: (کُنَّا نَعْزِلُ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالقُرْآنُ یَنْزِلُ) [3] ”عہد ِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم عزل کرتے تھے۔ جس طرح کہ مذکور حدیث میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی تصریح موجود ہے۔ نیز بوقت جماع لفافہ کے استعمال کا بظاہر کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا۔ زوجین کی باہمی رضا مندی پر
Flag Counter