Maktaba Wahhabi

627 - 614
”اور( یہ بھی) کہتا رہوں گا کہ وہ اللہ کی بنائی صورتوں کوبدلتے رہیں۔‘‘ زیر آیت ہذا میں امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”مفسرین کی ایک جماعت بشمول عکرمہ کا کہنا ہے مراد اس سے خصی کرنا۔ گودنا لگانا اور کان کاٹنا ہے۔اور بعض اہل علم نے خصی کرنے کو حرام قرار دیا ہے۔‘‘ (معالم التنزیل) نیز حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”ابن عباس رضی اللہ عنھما کے نزدیک اس سے مقصود جانوروں کا خصّی کرنا ہے۔ یہی رائے درج ذیل اسلاف کی ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنھما ، انس رضی اللہ عنہ ، سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ ، عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ ، ابو العباس رحمۃ اللہ علیہ ، قتادہ رحمۃ اللہ علیہ ، ابو صالح رحمۃ اللہ علیہ اور ثوری رحمۃ اللہ علیہ ۔‘‘ 2۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے ۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دم گھونٹنے اور جانوروں کو خصی کرنا سختی سے منع فرمایا ہے۔(رواہ البزار) امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر صحت کا حکم لگایا ہے۔ 3۔ ابن عمر رضی اللہ عنھما سے ماثور ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں، گایوں، بھیڑ بکریوں،ا ور گھوڑوں کے خصّی کرنے سے منع فرمایا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں، افزائش نسل کا دارومداراسی پر ہے۔ کوئی بھی مادہ نر کے بغیر اپنے فرائض انجام نہیں دے سکتی۔(شرح معانی الآثار) 4۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں ابن عباس رضی اللہ عنھما کی روایت میں ہے۔ جانوروں کا خصی کرنا مثلہ کے حکم میں ہے پھر دلیل میں مذکور آیت پیش کی اور ابن عمر رضی اللہ عنھما نے بھی عدم ِ جواز پر اپنی مروی روایت اور مذکورہ بالا آیت سے استدلال کیا ہے۔ مذکورہ دلائل کا جواب ان دلائل کے جواب میں ثانی الذکر فریق کا کہنا ہے کہ {فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ } کی تفسیر میں جانوروں کو خصی کرنے کی بات کسی صحیح یا ضعیف روایت سے مرفوعاً ثابت نہیں۔ اور جہاں تک سلف کی ایک جماعت کا تعلق ہے کہ اس نے آیت {فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ } سے خصی کرنا سمجھا ہے جب کہ ان کے بالمقابل دوسری جماعت نے {خَلْقَ اللّٰہِ }سے اللہ کا دین مراد لیاہے چنانچہ امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ابن عباس رضی اللہ عنھما ، حسن بصری، مجاہد ، قتادہ، سعید بن مسیب اور ضحاک رحمۃ اللہ علیہم نے اس کی تفسیر دین اللہ سے کی ہے اور نظیر میں دوسری آیت {لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰہِ }پیش کی ہے۔ اور خلق اللہ کا معنی دین اللہ بتایا ہے۔ یعنی حرام کو حلال اور حلال کو حرام ٹھہرانا اور حافظ ابن کثیر نے بھی اپنی تفسیر میں قریباً ایسی ہی وضاحت فرمائی ہے۔ جب آیت کی تفسیرمیں دونوں قسم کے اقوال ہیں تو فیصلہ حتمی اور یقینی نہ ہوا اور اگر سنت ثابتہ سے کوئی بات ثابت ہو تو
Flag Counter