Maktaba Wahhabi

635 - 614
اور امام سلیمان بن حرب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہاتھ کا بوسہ ایک چھوٹا سجدہ ہے۔ اسی طرح حافظ ابن عبدالبر نے بعض اسلاف سے نقل کیا ہے بلکہ اموی خلیفہ ہشام بن عبد الملک کے ہاتھوں کو بوسہ دینا چاہا تو اس شخص کو ایسا کرنے سے منع کرکے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا۔ اور کہا کہ یہ کام عربوں میں ہلکا آدمی کرتا ہے، اور عجم میں ذلیل آدمی، یہی وجہ ہے کہ علماء ایسے کام کی خواہش رکھنے والے کو تکبر کا مریض قرار دیتے ہیں کہ اس غرض سے اپنے ہاتھوں کو لوگوں کے سامنے کرنا بالاتفاق مکروہ ہے۔(تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، الابداع فی مضار الابتداع، ص: 192۔193 شرک کی تاریخ سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس کی ابتداء نیک لوگوں کے ساتھ عقیدت کے ایسے اظہار سے ہوئی جو بظاہر ان کی نیکی کی عظمت کا اعتراف تھاجو بعد میں ان سے متعلقہ تصاویر اور قبروں کے احترام کی ایسی صورتیں اختیار کرتا رہا۔ جنھیں شریعت کی تکمیل میں بالآخر منع کردیا گیا۔ لہٰذا تصویر کشی اب بدترین عذاب کی وعید کا مستوجب ہے تو خاص قبروں کی زیارت کے لیے سفر کرنے کی سختی سے ممانعت آئی ہے۔ آج کل مختلف تہذیبوں میں میل ملاقات کے آداب سے بعض لوگ ایک دوسرے کو بوسے بھی دیتے ہیں جس سے مقصد خلوص و محبت کا اظہار ہوتا ہے ایسا اظہارچونکہ تکبر کی بنا پر نہیں ہوتا۔ لہٰذا اسے بھی مکروہ نہیں کہا جا سکتا۔ خلاصہ یہ ہے کہ دست بوسی اور قدم بوسی کی اجازت یاتو صرف محبت کی غرض سے ہو سکتی ہے جیسے انسان اپنے بچوں سے کرتا ہے یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے احترام کی صورت میں جو عظمت رکوع اور سجود کے شبہ سے خالی ہو۔ فتنوں کے اس دور میں ایسے آداب جن سے مقررہ حدود سے تجاوز کرنے کا خطرہ ہو یا عوام کے شرک و بدعت میں مبتلا ہونے کا خوف ہو۔ احتراز ہی کرنا چاہیے۔(واللہ اعلم بالصواب) مزید تحقیق اور تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو التعلیقات السلفیۃ علی سنن النسائی للشیخ محمد عطا اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ رقم حدیث:4083) نیز ملاحظہ ہو مولانا رحمہ اللہ کا مضمون ’’مروّجہ قدم بوسی کی شرعی حیثیت‘‘ شائع شدہ الاعتصام جلد:35، 9مارچ 1984ء ،ص: 81۔822 مروّجہ قدم بوسی کی شرعی حیثیت (از مولانا محمد عطا اللہ حنیف بھوجیانی رحمۃ اللہ علیہ ) سوال۔ دورانِ سفر ایک مولوی صاحب کو دیکھا گیا کہ معتقدین ان کے پاؤں ،گھٹنے اور ہاتھ چوم رہے ہیں۔ میں نے اس پر اعتراض کیا تو انھوں نے اس کے ثبوت میں ایک دو روایتیں لکھ کر مجھے دیں جو یہ ہیں: (وَ عَنْ بُرَیْدَۃَ بْنِ الْحُصَیْبِ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ سَأَلَ اَعْرَابِیٌّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ آیَۃً تَدُلَّ عَلٰی اَنَّہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَہٗ قُلْ لِتِلْکَ الشَّجَرَۃِ رَسُوْلُ اللّٰہِ یَدْعُوْکَ فَدَعَاھَا فَمَالَتْ الشَّجَرَۃُ عَنْ یَمِیْنِھَا وَ شَمَالِھَا وَ بَیْنَ
Flag Counter