Maktaba Wahhabi

641 - 614
قادیانی نے مجھ سے یہ سوال کیا ہے اور اس سلسلے میں مَیں بہت پریشان ہوں۔ (ایک سائل۔ لاہور) (17 اپریل 1998ء) جواب۔ نصوصِ صحیحہ صریحہ کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو زندہ آسمان پر ہیں۔ قرب ِ قیامت میں ان کا نزول ہوگا تو پھر دنیا میں ان کی قبر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ لہٰذا مرزا قادیانی اپنے دعویٰ میں جھوٹا ہے کہ ان کی قبر کشمیر میں ہے۔ حدیث ہذا میں جو کچھ بیان ہوا مجمل ہے۔ ’’صحیح مسلم‘‘ میں جندب کے طریق میں مفصل ہے: ( کَانُوْا یَتَّخِذُوْنَ قُبُوْرَ اَنِْبِیَائِ ہِمْ وَ صَالِحِیْہِم مَسَاجِد) [1] ”یعنی یہود و نصاریٰ نے اپنے انبیاء علیہم السلام اور اپنے نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‘‘ مقصود یہ ہے کہ یہود نے انبیاءعلیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔جب کہ نصاریٰ نے نیک لوگوں کی پوجا پاٹ کی۔ دلیل اس امر کی یہ ہے کہ دیگر روایات میں تذکرہ جب نصاریٰ کا ہوا تو وہاں صرف نیکو کار کی تصریح ہے۔ انبیاء کا ذکر نہیں۔ حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ اُم سلمہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سرزمین حبشہ کے ایک کنیسہ کا ذکر کیا ہے وہ دیکھ کر آئی تھیں، اسے ماریہ کہا جاتا ہے۔ انھوں نے ان تصویروں کا ذکر کیا۔ جنھیں وہ دیکھ کر آئی تھیں تو سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( أُولَئِکَ قَوْمٌ إِذَا مَاتَ فِیہِمُ العَبْدُ الصَّالِحُ، أَوِ الرَّجُلُ الصَّالِحُ، بَنَوْا عَلَی قَبْرِہِ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوا فِیہِ تِلْکَ الصُّوَرَ، أُولَئِکَ شِرَارُ الخَلْقِ عِنْدَ اللَّہِ) [2] ”یعنی یہ وہ لوگ ہیں جب ان میں کوئی نیک آدمی فوت ہو جاتا تو اس کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیتے۔ اور اس میں یہ تصویریں بناتے۔ اللہ کے ہاں یہ مخلوق میں بدترین ہیں۔‘‘ اور جب انفرادی طور پر یہود کا تذکرہ ہوا تو فرمایا: (قَاتَلَ اللّٰہُ الْیَہُوْدَ اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَائِ ہِمْ مَسَاجِدَ) [3] ”یعنی اللہ تعالیٰ یہود کو برباد کرے انھوں نے اپنے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‘‘ یہاں صرف انبیاءعلیہم السلام کا ذکر ہے نیکو کاروں کا نہیں۔ یہ بھی احتمال ہے کہ یہود کے ساتھ نصاریٰ کا ذکر اس بناء پر ہو کہ نصاریٰ تو انبیاء یہود کو برحق تسلیم کرتے تھے جب کہ یہود حضرت عیسی علیہ السلام کو نبی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ گویا انبیاء یہود دونوں گروہوں کے نزدیک مکرم
Flag Counter