Maktaba Wahhabi

645 - 614
ایسے حالات میں کیا جامعہ سے تنخواہ/ وظیفہ کے طور پر کچھ رقم اپنے اوپر خرچ کرسکتا ہوں؟ صدقات وخیرات کے جانور سے یا جامعہ سے کھانا وغیرہ کھا سکتا ہوں یانہیں؟ اگر یہ مراعات لی جاسکتی ہیں تو اُن کی حد کیا ہونی چاہیے؟ جب کہ جامعہ کا جملہ کام حتی کہ فنڈ اکٹھا کرنا بھی میری ہی ذمہ داری ہے اور میں اکثر بیمار رہتا ہوں۔ قرآن وسنت کی روشنی میں اخبار الاعتصام میں فتویٰ جاری کرکے شکریہ کا موقع دیں۔ بَیِّنُوْا تُوجرُوْا جواب۔ بوقت ضرورت ادارے کے فنڈ سے آپ بقدر حاجت اپنے اوپر خرچ کرسکتے ہیں ایسی صورت میں قرآنی آیت ( وَ مَنْ کَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْج وَ مَنْ کَانَ فَقِیْرًا فَلْیَاْکُلْ بِالْمَعْرُوْفِ ) (النسائ:6) ”جو شخص آسودہ حال ہو اس کو (ایسے مال سے قطعی طور پر) پرہیز رکھنا چاہیے اور جو بے مقدور ہو وہ مناسب طور پر (یعنی بقدرِ خدمت) کچھ لے لے۔‘‘ یہ آیت کریمہ پیش نظر رہنی چاہیے آپ جیسے محتاج کے لیے جواز کی دلیل ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جب خلیفہ منتخب ہوئے تو فرمایا ’’میری قوم کو علم ہے کہ میرا پیشہ میرے اہل وعیال سے تنگ نہ تھا۔ اب میں مسلمانوں کے کام میں مشغول ہوگیا ہوں پس میں اور میرے اہل وعیال اس مال سے کھائیں گے اور اسی میں حرفت کریں گے۔‘‘ [1] یتیموں کی کفالت کے سلسلے میں قرآن کی تنبیہ سے بھی درس عبرت حاصل ہونا چاہیے کہ (وَاللّٰہُ یَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ) ’’اللہ خوب جانتا ہے کہ خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون۔‘‘ لطیفہ یاد آیا، ایک دفعہ مدرّسین نے انتظامیہ سے تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کیا، اس اثناء میں ایک خاموش حلیم الطبع مدرس سے دریافت کیا گیا، کیا اضافہ ہونا چاہیے؟ کہا اہل بیت سے پوچھ کر بتاتا ہوں۔ جواباً انھوں نے کہا گزارا ہورہا ہے، تو بھری مجلس میں کہا مجھے اضافے کی ضرورت نہیں۔ سچ ہے من تواضع للہ رفعہ اللہ۔ دراصل یہ معاملہ دیانت وامانت کا ہے جس کا تعلق خالق اور مخلوق سے ہے۔ روز جزاء جملہ معاملات کھل کر سامنے آجائیں گے۔ اللہ رب العزت ہم سب کو کامیابی نصیب فرمائے، آمین۔ الحاصل بایں صورت آپ تنخواہ لے سکتے ہیں جب کہ جامعہ سے خور دونوش کا بھی جواز ہے۔ (وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ وَ عِلْمُہُ اَتَمُّ) انسان کی تخلیق مٹی سے یا پانی سے ؟ سوال۔ قرآنِ مجید میں اﷲ تعالیٰ بعض جگہ فرماتا ہے کہ ہر جاندار کی پیدائش پانی کے ذریعے ہوئی۔ (سورۃ الانبیا: 30) (سورۃ النور: 45) انسان بھی جاندار ہے۔ اس لیے اس کی تخلیق بھی پانی سے ہوئی۔ جب کہ دوسری جگہ اﷲ تعالیٰ فرماتا
Flag Counter