Maktaba Wahhabi

348 - 382
(( وَ قَدِ اسْتَدَلَّ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّّٰہُ عَنْہُمَا وَابْنُ الْمُسَیِّبِ وَالْحَسَنُ الْبَصَرِیُّ وَ زَیْنُ الْعَابِدِیْنَ وَ جََمَاعَۃٌ مِنَ السَّلَفِ بِھٰذِہِ الْآیَۃِ ، عَلٰی أَنَّ الطَّلَاقَ لَا یَقَعُ إِلَّا إِذَا تقدمہ نِکَاح، لِقَوْلِہٖ تَعَالَی ﴿إِذا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِناتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوہُنَّ﴾ فَعَقِبَ النِّکَاحُ بِالطَّلَاقِ ۔ فَدَلَّ عَلٰی أَنَّہٗ لَا یَصِحُّ وَ لَا یَقَعُ قَبْلَہٗ ۔ وَ ھٰذَا مَذْہَبُ الشَّافِعِیِّ وَ أَحْمَدَ وَ طَائِفَۃٍ کَثِیْرَۃٍ مِنَ السَّلْفِ وَالْخَلْفِ ۔ وَأیّدَہٗ مَا رَوَی مَرْفُوْعًا۔ ’ لَا طَلاَقَ لِابْنِ آدَمَ فِیْمَا لَا یَمْلِکُ ‘ رواہ أحمد وأبو داود والترمذیّ وابن ماجۃ۔ وقال الترمذیّ: ہذا حدیث حسن۔ وہو أحسن شیء روی فی ہذا الباب۔ وَ ھٰکَذَا رَوَی ابْنُ مَاجَۃَ ۔ عَنْ عَلِیٍّ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ : ’ لَا طَلاَقَ قَبْلَ النِّکَاحِ)) [1] ان تمام نصوص سے واضح ہو گیا کہ نکاح سے پہلے طلاق کا وجود نہیں ۔ اور مولانا مودودی مرحوم نے ’’تفہیم القرآن‘‘ میں زیر آیت ہذا جو کچھ بیان فرمایا ہے وہ محض فقہی موشگافی ہے جس کی دلائل و براہین کے علمی میدان میں کوئی قدرو قیمت نہیں کہ اسے قابلِ استناد و اعتناء سمجھا جاسکے۔ (واللہ ولی التوفیق) ظہار (بیوی کا ماں یابہن کہنا) بیوی کو ماں اور بہن کے برابر کہنا: سوال :قرآن اور حدیث کے مطابق آپ کا فتویٰ چاہیے۔ شیخ بشیر احمد ولد منیر احمد کی شادی سمیرا دختر محمد دین سے آج سے تقریباً ۱۳ یا ۱۴ سال پہلے انجام پائی۔ لیکن سمیرا کے بطن سے کوئی اولاد نہ ہوئی اور ان کا آپس میں جھگڑا رہنا شروع ہوگیا اور اب شیخ بشیر احمد نے اپنی بیوی سمیرا کو اپنی برادری کے سامنے کہا کہ میں نے تمھیں طلاق دی اور کہا آپ آج سے مجھ پر حرام ہو اور میری ماں اور بہن کے برابر ہو۔ یہ الفاظ اس نے تین مرتبہ دہرائے۔یہ الفاظ اُس نے دونوں فریقین کے سامنے کہے۔ اور سامان بھی ایک دوسرے کا واپس کردیا۔ اس علیحدگی کو تقریباً چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور بشیر احمد نے دوسری شادی بھی کر لی ہے۔ اب آپ فتویٰ دیں کہ آیا سمیرا کو طلاق ہو چکی ہے۔ (آپ کا نیاز مند : عبدالرشید بھٹی) ( ہفت روزہ
Flag Counter