Maktaba Wahhabi

359 - 382
ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکروہ شئے جس کو اللہ ناپسند فرمائے۔ کا حکم تو نہیں دے سکتے تھے۔ امام منذری رحمہ اللہ مشارٌ الیہ حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں: (( وَالْمَشْہُوْرُ فِیْہِ الْمُرْسلُ وَ ہُوَ غَرِیْبٌ ۔))[1] طلاق و خلع طلاق و خلع کے چند مسائل سوال :مکرمی مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مندرجہ ذیل سوالات کے ضروری جوابات قرآن و سنت کی رُو سے درکار ہیں۔ خواہ مختصر ہوں۔ مرحمت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔ ۱۔معلوم ہوا ہے کہ طلاق رجعی (ایک یا دو) میں عدت تین حیض ، تین ماہ یا وضع حمل ہوتی ہے۔ اس کے بعد نکاح فسخ ہو جاتا ہے۔ کیا اس دوران زوجہ بلا رجوعِ معروف اپنے زوج کے ہاں قیام کر سکتی ہے؟ ۲۔ (الف) اگر طلاق رجعی کے چند روز بعد ہی حاملہ کا استبراء رحم( وضع حمل یا اسقاطِ حمل یا بذریعہ ڈی اینڈ سی بامرِ مجبوری) ہو جائے تو کیا زوجہ کی عدت پوری تصور ہو جائے گی اور وہ نکاح ثانی کر سکتی ہے یا تین ماہ بعد ہی نکاح فسخ ہو گا۔ (ب) اگر طلاقِ رجعی کے بعد وضع حمل تک آٹھ یا نو مہینے لگ جائیں تو کیا عدتِ رجعی تین ماہ سے بڑھ کر وضع حمل تک ہوجائے گی اور کیا اس دوران رجوع کیا جا سکتا ہے؟ ۳۔طلاقِ ثلاثہ تین مجالس میں (ایک ایک ماہ بعد یا کم عرصے میں) دی جارہی ہوں اور تیسری سے پہلے حیض جاری ہو چکا ہو یا استبرائِ رحم کسی دیگر صورت سے ہو چکا ہو اور بعد ازاں رجوعِ معروف نہ ہوا ہو تو کیا تیسری طلاق ہو جانے کے فوراً بعد زوجہ نکاح ثانی کر سکتی ہے یا پھربھی کچھ مزید عدت گزارنی ہوگی اور کتنی ؟ ۴۔طلاقِ خلع کی عدت حائضہ یا غیر حائضہ یا حاملہ کی صورتوں میں کتنی ہوگی؟ ۵۔جیسا کہ معلوم ہوا ہے کہ طلاقِ خلع کی عدت ایک حیض ہوتی ہے اگر اس طلاق کے چند روز بعد ہی حیض یا بصورت ِ دیگر استبراء رحم ہو جائے تو کیا عورت مطلقہ اس کے فوراً بعد نکاح ثانی کر سکتی ہے ؟ اور اگر مطلقہ غیر حائضہ ہو تو اس کی عدت ایک ماہ ہو گی یا زیادہ؟( یہاں غیر حائضہ سے مراد سن یاس والی ہے)
Flag Counter