Maktaba Wahhabi

392 - 382
باپ کا بیٹوں کی حق تلفی کرنا: سوال :زید نے ایک ایسی خاتون سے شادی کی تھی جس کی ماں شیعہ تھی۔ مگر باپ سنی تھا۔ اس خاتون سے زید کے دو بیٹے پیدا ہوئے۔ بعد ازاں تقریباً دس سال بعد ناچاقی کی بناء پر زید نے اس خاتون کو طلاق دے دی۔ چنانچہ وہ خاتون اپنے دونوں بیٹوں کے ہمراہ دوسرے شہر میں اپنے والدین کے پاس چلی گئی۔ اس واقعہ کو بھی تقریباً دس بارہ سال گزر گئے ہیں۔ اس دوران زید نے اپنے بچوں کو کوئی خرچہ وغیرہ بھی نہیں دیا۔ اب زید اپنے ترکہ سے بھی اپنے بیٹوں کو محروم کرنا چاہتا ہے کہ بیٹے ماں اور نانی کی صحبت میں شیعہ ہو گئے ہیں۔ اس سلسلہ میں شریعت کا کیا حکم ہے۔ کیا وہ(زید) ایسا فعل کرسکتا ہے جب کہ وہ پہلے بھی ان بیٹوں کی حق تلفی کر چکا ہے۔ نہ اس نے بیٹوں کو اپنے پاس رکھنے کی کوشش کی اور نہ ہی کبھی اُن کی خبر گیری کی اور نہ کبھی ان کے کوئی نان نفقہ کا غم کیا۔ (سائل) (۱۲ مارچ ۱۹۹۹ء) جواب :مذکورہ بالا تفصیل سے معلوم ہوتا ہے کہ والد بیٹوں کی حق تلفی کرنا چاہتا ہے۔ جو قطعاً اس کے لائق نہیں۔و الدہ کے ساتھ اولاد کا رہائش اختیار کرنا اس امر کی دلیل نہیں کہ وہ مرتد ہو چکے ہیں۔ اگرچہ اولاد کے نفقات کا ذمہ دار والد ہے لیکن اولاد کو بھی چاہیے کہ والد کی اطاعت کریں اور باہمی ذہنی یکسوئی پیدا کریں تاکہ معاملات صحیح نہج پر چل سکیں۔ بصورتِ دیگر خرچہ کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے۔ مطلقہ والدہ کے ساتھ رہائش پذیر بالغہ لڑکی کا نفقہ والد کے ذمہ ہے؟ سوال :مسماۃ رابعہ بیگم کی شادی ہمراہ گل شیر احمد خاں کے عرضہ قریباً پندرہ سولہ سال قبل انجام پائی تھی، جس کے نتیجے میں دو پسران اور پانچ دختران پیدا ہوئیں۔ مسماۃ رابعہ بیگم نے اپنی دختر اوّل جو اُستانی ہے اور صاحبہ روزگار ہے، کے علاوہ اپنی بقیہ تین دختران کی طرف سے دعویٰ نان و نفقہ ہر سہ نابالغان دختران کی طرف سے دائر عدالت کیا جو عدالت نے ڈگری کردیا اور جس کی اپیل بھی گل شیر احمد خان کی طرف سے خارج ہو گئی۔ چار دختران رابعہ بیگم(والدہ) کے پاس ہیں جب کہ دو پسران اور ایک دختر مسمّی گل شیر احمد خان(والد) کے پاس ہیں۔ مؤرخہ ۹۳۔۴۔۱۰، ایک دختر لبنیٰ گل بعمر اٹھارہ سال ہو چکی ہے جو بالغ ہے۔ گل شیر احمد خان نے مسماۃ رابعہ بیگم کو عرصہ چار سال قبل طلاق دے کر اپنی زوجیت سے آزاد کردیا ہوا ہے جو علیحدہ اپنی چار دختران بشمول لبنیٰ رہائش پذیر ہے۔ گل شیر احمد نے ماہ مئی ۱۹۹۳ء لبنیٰ گل کا نان و نفقہ بشرح چار صد روپیہ ادا کرنا بند کردیا ہے۔ اور عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ لبنیٰ بیگم کو اپنے ہمراہ بشمول دیگر اولاد کے رکھ کر اس کی کفالت کا ذمہ لیتا ہے بشرطیکہ وہ اپنی والدہ رابعہ بیگم کے ہاں سے ترکِ سکونت کرکے اس کے پاس قیام پذیر ہو۔ جہاں وہ ہر قسم کی کفالت کا ذمہ لیتا ہے۔ شریعت مطہرہ میں کیا لبنیٰ گل کا استحقاق نان و نفقہ ہر حالت میں بذمہ والد خود ہے۔ یا گل شیر احمد خان اس کی
Flag Counter