Maktaba Wahhabi

395 - 382
مطلقہ اپنے جہیز کا سامان جو بوقتِ شادی ساتھ لائی تھی واپس مانگ سکتی ہے ؟ سوال : ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ طلاق دینے کے بعد اس عورت نے اپنے جہیز کی واپسی کا مطالبہ کر دیا۔ کیا خاوند اس عورت کا جہیز جو بوقتِ شادی آیا تھا۔ واپس کر دے یا اپنے پاس بھی رکھ سکتا ہے؟(آصف احسان ملک ستیانہ روڈ۔ فیصل آباد) (۱۱ اپریل ۱۹۹۷ء) جواب :جہیز چونکہ اصلاً عورت کی ملکیت ہوتا ہے۔ لہٰذا طلاق کی صورت میں شوہر کو چاہیے کہ بلا تردّد واپس کر دے۔ طلاق شدہ جوڑے کی رہائش کی صورت کیا ہو گی؟ سوال : کسی خاتون کو بمطابق کتاب و سنت تیسری طلاق ہو گئی ہو تو ظاہر ہے کہ اس کا نکاح ختم ہو گیا۔ اب اس جوڑے کی رہائش کی کیا صورت ہو گی؟ کیا ان دونوں میں سے کسی ایک کو فوراً (دن ہو یا رات) مشترکہ رہائشی مکان سے نکل جانا چاہیے؟ اگر اقرباء کے ہاں ان کا کوئی انتظام نہ ہو سکے تو سخت پریشانی ہوگی۔ بصورتِ دیگر ان کا ایک ہی مکان میں کچھ دیر رہنا ندامت کا باعث بن سکتا ہے۔ اس اشکال کا حل شرعی کیا ہو گا؟(عبید الرحمن) (۲۷ دسمبر۱۹۹۶ء) جواب :نقل مکانی میں شوہر کو شامل کرنا درست نہیں کیونکہ اصلاً وہی تو عورت کے نفقہ اور رہائش کا ذمہ دار ہے۔ یا درہے اہل علم کا ا س بات پر اتفاق ہے کہ طلاق رجعی کی صورت میں عورت عدت اپنے خاوند کے گھر گزارے گی۔ اوراسی کے ذمہ نفقہ ہے۔ ’’عون المعبود ‘‘ میں ہے: (( وَ اَمَّا الرَّجْعِیَّۃُ فَتجبَان لَہَا بِالاِجْمَاعِ۔)) [1] ’’جہاں تک مطلقہ رجعی کا تعلق ہے سو بالاجماع اس کے لیے رہائش اور نفقہ دونوں واجب ہیں۔‘‘ اور تین طلاق کی صورت میں متعدد اقوال ہیں۔ حنفیہ وغیرہ کا کہنا ہے خاوند کے گھر عدت پوری کرے لیکن راجح مسلک یہ ہے کہ بایں صورت خاوند کے ذمہ رہائش ہے۔ اور نہ نفقہ بشرطیکہ وہ حامل نہ ہو۔ عورت اپنے عزیز و اقارب کے ہاں یا کسی نیک صالح گھرانہ میں عدت گزارے جس طرح کہ فاطمہ بنت قیس نے ابن ام مکتوم کے ہاں عدت گزاری تھی۔ اسلامی حکومت بھی اس کی ذمہ دار ہے یا پھر کم از کم اہل خیر مل جل کر اس کی تکلیف کا احساس کریں اور معقول بندوبست کرکے ثوابِ دارین حاصل کریں۔ وغیرہ وغیرہ۔ بذریعہ عدالت خلع کی صورت میں نان و نفقہ اور سامانِ جہیز لینا: سوال : اگر عورت از خود خلع بذریعہ عدالت مع خرچہ خود اور نابالغ پسر بمعہ سامان جہیز کا دعویٰ دائر کرے تو کیا
Flag Counter