Maktaba Wahhabi

88 - 382
(السائل ثناء اللہ، محمد سموں منگیریہ ضلع بدین سندھ) (۱۱ ستمبر۱۹۹۲ء) جواب :شریعت مطہرہ میں بسلسلہ عقد نکاح صرف دو گواہ یا پھر حاضرینِ مجلس بطورِ شاہد کافی ہیں۔ دلہن کے پاس گواہان بھیجنے کی ضرورت نہیں اس کی آگاہی اور رضاء و رغبت ہی کافی ہے ۔ نیز جا کر اسے کلمے پڑھانا بھی جملہ مُحدَث (نئے ایجاد شدہ) امور میں سے ہے جس کا شرع میں کوئی ثبوت نہیں۔ دولہا کو چھ کلمے پڑھانا: سوال :آج کل عام رواج ہے کہ دولہا کو شش کلمہ(چھے کلمے) وغیرہ پڑھا کر ۳ دفعہ ایجاب و قبول کرایا جاتا ہے۔ کیا والد، بھائی، دادا کے ہوتے ہوئے بھی لڑکی سے اجازت لینی ضروری ہے؟ نیز ایجاب و قبول ایک دفعہ کافی نہیں ؟ تفصیلی جواب دیں۔(ایک سائل از منڈڑیاں تحصیل ایبٹ آباد) (۱۲۱ اپریل ۱۹۹۶ء) جواب :بوقتِ عقد نکاح دولہا کو چھ کلمے پڑھانے کاشریعت میں کوئی ثبوت نہیں۔ ایجاب و قبول تین دفعہ کرانے کی ضرورت نہیں۔ ایک دفعہ ہی کافی ہے۔ حدیث الخاتم اس بارے میں واضح نص ہے۔ فرمایا: (( زَوَّجْتُکَہَا بِمَا مَعَکَ مِنَ الْقُرْاٰنِ )) [1] بوقتِ نکَاح لڑکی سے جو اِذن(رضامندی کا اظہارکروا) لیا جاتا ہے۔ یہ شریعت کی طرف سے مفوّض کردہ(عطا کردہ) اس کا اپنا حق ہے۔ اس میں کسی قرابت دار کو کوئی عمل دخل نہیں اور اس کی تعمیل بہر صورت ضروری ہے۔ نکاح کے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا کیا سنت سے ثابت ہے؟ سوال : نکاح کے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا کیا سنت سے ثابت ہے؟(سائل) (۲۱ جون ۲۰۰۲ء) جواب : نکاح کے موقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا سنت سے ثابت نہیں تاہم د ولہے کو دعا دینا ثابت ہے۔ بوقتِ نکاح شیرینی تقسیم کرنا؟ سوال :نکاح کے بعد کوئی شیرینی وغیرہ تقسیم کرنا جائز ہے؟ (محمد اسماعیل عابد، موضع ڈاہر تحصیل دیپالپور ضلع اوکاڑا) (۲۵ستمبر۱۹۹۲ء) جواب :بوقتِ نکاح شیرینی وغیرہ تقسیم کرنا جائز ہے ، کوئی حرج نہیں۔ اس بارے میں ایک تفصیلی فتویٰ ماہنامہ محدث
Flag Counter