Maktaba Wahhabi

271 - 417
مرسل روایتوں کا جواب مولانا مئوی نے حنفی مذہب کی دوسری دلیل کی تائید میں کچھ ''مرسل'' روایتں پیش کی ہیں اب ہم ان کے اس استدلال کی بھی نقاب کشائی کر دینا چاہتے ہیں۔حسب سابق یہاں بھی ان کی باتوں کے لئے قولہ اور اپنے جواب کے لئے ج کا عنوان اختیار کیا گیا ہے۔ قولہ:حضرت عمر کے عہد میں تراویح کی بیس رکعتوں پر عمل کا ثبوت تنہا سائب ہی کی روایت سے نہیں ہوتا بلکہ اس کے علاوہ متعدد روایات سے ہوتا ہے۔از انجملہ یزید بن رومان کی روایت سے … جس کے الفاظ یہ ہیں … یعنی حضرت عمر کے زمانے میں لوگ تیئس رکعتیں(مع وتر)پڑھتے تھے۔اس روایت پر اعتراض ہے کہ یزید بن رومان نے حضرت عمر کا زمانہ نہیں پایا۔اس لئے منقطع ہے۔اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ یہ اثر امام مالک کی موطا میں منقول ہے اور حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے حجة اللہ البالغہ ج 1 جلد 106 میں فرمایا ہے: قال الشافعی اصح الکتب بعد کتاب اللّٰه مؤطا مالک واتفق اھل الحدیث علی ان جمیع مافیہ صحیح علی ری مالک ومن وافقہ واما علی ری غیرہ فلیس فیہ مرسل ولا منقطع الاقد اتصل السند بہ من طرق اخر فلا 1جرم انھا صحیحة من (1)اس عبارت کا یہ خط کشیدہ ٹکڑا مولانا مئوی نے تو اپنی کتاب میں نقل نہیں کیا ہے کیونکہ ان کے مطلب کے خلاف ہے،مگر ہم نے شاہ صاحب(باقی اگلے صفحہ پر)کی پوری عبارت یہیں نقل کر دیہے تاکہ مئو ی صاحب کی اس خیانت پر متنبہ کرنے کے لئے دوبارہ پوری عبارت نقل کرنے کی طوالت سے بچ جائیں۔
Flag Counter