Maktaba Wahhabi

36 - 59
قرآن وغیرہ میں مشغول رہے۔ نیت صرف دل کے ارادے کا نام ہے۔ اس کے لیے کوئی مخصوص الفاظ احادیث میں نہیں ملتے۔ سیدہ عائشہ والی حدیث میں یہ مذکور نہیں کہ بیسویں رمضان کی فجر کے بعد یا اکیسویں رمضان کی فجر کے بعد داخل ہو۔ اگر اکیسویں فجر کے بعد داخل ہوتا ہے تو اکیسویں رات تو گزر چکی ہوتی ہے۔ اس لیے بعض علماء کا خیال ہے کہ اعتکاف کرنے والا بیسویں روزے کی فجر پڑھ کر جاتے اعتکاف میں داخل ہو۔ اس طرح وہ اکیسویں رات یعنی متوقع لیلۃ القدر کی جستجو کے لیے ذہنی طور پر تیار ہو سکتا ہے۔ اس طرح اکیسویں رات بھی اعتکاف میں گزرے گی۔ ان میں سے کوئی سا طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے۔ معتکف دنیاوی باتوں سے بچے۔ دینی مسائل پر بات چیت ہو سکتی ہے۔ بوقت ضرورت بیوی ملنے کے لیے مسجد میں آ سکتی ہے۔ بیوی کا محرم ساتھ نہ ہونے کی صورت میں اس کو چھوڑنے کے لیے گھر تک جا سکتا ہے۔ معتکف کے لیے جماع۔ بیوی کو شہوت سے چھونا، بوسہ دینا حرام ہے۔ اسی طرح کسی بھی کبیرہ گناہ کا ارتکاب اعتکاف کو باطل کر دے گا۔ معتکف انسانی ضروریات مثلاً پیشاب، پاخانہ، غسل، کھانا پینا وغیرہ کے لیے مسجد سے باہر بھی جا سکتا ہے۔ اگر یہ چیزیں مسجد کے اندر ہی مہیا ہو سکیں تو پھر باہر جانا منع ہے۔ کسی مریض کی عیادت یا جنازے میں شامل ہونے کے لیے بھی باہر نہیں جایا جا سکتا۔ البتہ کسی شرعی ضرورت کے تحت اگر باہر گیا ہے تو راستے میں اس کو کوئی مریض مل جائے تو چلتے چلتے حال احوال پوچھ سکتا ہے۔ معتکف مسجد میں اپنے لیے خیمہ لگا سکتا ہے۔ مسجد میں اپنے لیے چارپائی وغیرہ بھی رکھ سکتا ہے۔ حیض والی عورت اعتکاف نہیں کر سکتی۔ کیونکہ اس کا اس حالت میں مسجد میں داخل ہونا صحیح نہیں ہے۔ البتہ مستحاضہ اعتکاف کر سکتی ہے ۔ واضح رہے کہ کوئی بھی عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اعتکاف نہیں کر سکتی۔
Flag Counter