Maktaba Wahhabi

61 - 59
تو عید کے دن بھی جہادی کھیلیں کھیل کر عید مناتے۔ ایک دفعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حبشہ کے لوگوں کا برچھیوں اور ڈھالوں کا کھیل دیکھا جبکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑی یہ کھیل دیکھ رہی تھیں۔ (بخاری) رمضان المبارک اور عمرہ: ماہ رمضان میں ہر نیک عمل کا اجر کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ عمرہ سال کے بارہ مہینوں میں کسی وقت بھی کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ حج صرف ذی الحجہ میں ہو سکتا ہے۔ رمضان المبارک میں بھی عمرے کی سعادت حاصل کرنا حج کے اجر و ثواب کے برابر ہے۔سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی ایک عورت (ام سنان) سے فرمایا: تو ہمارے ساتھ حج نہیں کرتی۔ کہنے لگی، میرے پاس پانی لادنے والا ایک اونٹ تھا۔ اس پر فلاں کا باپ یعنی اس کا خاوند اور اس کا بیٹا سوار ہو کر کہیں چلے گئے ہیں۔ اب وہ ایک ہی اونٹ چھوڑ گیا ہے۔ اس پر ہم پانی لادتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا۔ رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے یا ایسا ہی کچھ فرمایا۔ (بخاری۔ ابو اب العمرۃ) عید کارڈ: آج کل رمضان سے قبل یا رمضان کے درمیان بے شمار عید کارڈ برائے فروخت بازاروں میں آ جاتے ہیں۔ ان میں کچھ اسلامی ، ہندو پاک کے فلمی ہیرو اور ہیروئن کی تصویریں، کرکٹروں کی تصویریں اور بعض پرتو عورتوں کی نیم برہنہ تصویریں ہوتی ہیں۔ ہر کوئی اپنے اپنے ذوق کا کارڈ خرید کر اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو بھجواتے ہیں۔ یہ عید کارڈ بھی دراصل عیسائیوں کے کرسمس کارڈ کی نقل ہے۔ عید کی مبارک باد بے شک ارسال کریں مگر اس کے لیے کارڈ بھیجنا یہ عیسائیوں کی تہذیب ہے۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَمِنْهُمْ ’’جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی وہ انھی میں سے ہے‘‘۔
Flag Counter