Maktaba Wahhabi

100 - 90
دینے کی اجازت دی جارہی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا یہ حضرات تطلیق ثلاثہ کو ایک قرار دینے کے عمل کو شرعی سمجھتے ہیں یا غیر شرعی؟ اگر وہ ایک رجعی طلاق قرار دینے کو فی الواقع اور بصدق قلب غیر شرعی ہی سمجھتے ہیں تو کیا وہ اشد ضرورت یا مفاسد زائد سے بچنے کے لیے نعوذ باﷲ زنا کی اجازت دیتے ہیں؟ مفاسد زائدہ زیادہ سے زیادہ تو زنا ہی ہو سکتا ہے۔ زنا سے بچنے کے لیے زنا کی اجازت کا مطلب؟ اور اگر وہ اسے شرعی ہی سمجھتے ہیں خواہ وہ اسے راجح نہ سمجھیں ‘ مرجوح ہی سمجھیں‘ تو پھر اس قدر چیں بہ جبیں کیوں ہو جاتے ہیں؟ اگر غور کیا جائے کہ وہ کونسی چیز ہے جو ان حضرات کو یہ بات تسلیم کر لینے میںآڑے آرہی ہے‘ تو جواب بالکل واضح ہے کہ یہ چیز تقلید ہے۔ جو یہ جاننے کے باوجود کہ: (۱) بعض صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمین کا یہی موقف تھا۔ (۲) قرآن کا انداز بیان اسی چیز کا مؤید ہے کہ طلاق یا طلاقوں کے بعد ’’فَاِمْسَاکُٗ بِمَعْرُوْفٍ‘‘ کی گنجائش باقی رہے۔ (۳) صحیح احادیث سے تین طلاقوں کو ایک بنا دینے کی پوری وضاحت موجود ہے‘ اور دور فاروقی کے ابتدائی دو تین سال تک تعامل امت یہی تھا۔ (۴) معاشرتی لحاظ سے بھی اور اخلاقی لحاظ سے بھی مسلمانوں کی بھلائی اسی میںہے‘ لہٰذا فقہی اصول استحسان اور مصالح مرسلہ کی رو سے بھی تین طلاق کو ایک ہی قرار دینا زیادہ مناسب ہے۔ افسوس‘ مقلدین حضرات کو بہتر رستہ قبول کرنے میں یہی تقلید روگ بنی ہوئی ہے‘ بلکہ ان حضرات نے تطلیق ثلاثہ کے مخالفین کو اپنا دشمن اور کافر سمجھ کر اس مسئلہ کو یوں الجھا رکھا ہے کہ یہ اختلاف ختم ہونا ناممکن سی بات بن گئی ہے۔ ایک مجلس میں تین طلاق دینے والے کو سزا: ایک مجلس میں تین طلاقیں دینا اتنا بڑا جرم ہے کہ ایسے موقع پر رسول اﷲ صلی اللہ وسلم شدت
Flag Counter