Maktaba Wahhabi

106 - 90
اچھے گزار کر طلاق کی نوبت آجاتی ہے۔ بہت سے علماء سے رجوع کرنے پر معلوم ہوا کہ تین طلاقیں ہو چکی اور تیسری بار کی طلاق طلاق مغلظہ ہے۔ چند متبحر علماء کا کہنا ہے کہ طلاق کے بعد رجوع یا نکاح‘ طلاق کو باطل کر دیتا ہے اور مطلقہ پہلے ہی کی طرح بیوی بن جاتی ہے۔ طلاق نکاح کو فوراً باطل نہیں کرتی‘ جبکہ نکاح یا رجوع طلاق کو فورا باطل کر دیتا ہے۔ رجوع یا نکاح کے بعد دی گئی طلاق جمع نہیں رہتی‘ بلکہ باطل ہو جاتی ہے اور مطلقہ بالکل پہلے ہی کی طرح اس کی بیوی ہو جاتی ہے۔ ایام عدت میں رجوع کا مطلب تو یہ ہوا کہ طلاق پوری طرح موثر نہیں ہوئی تھی کہ بغیر نکاح کے ہی (رجوع کرنے پر) وہ اس کی بیوی بن جاتی ہے، جبکہ ایام عدت کے بعد نکاح کا مطلب یہ ہوا کہ ایک غیر عورت کی طرح معاملہ ہوا کہ نکاح اور مہر وغیرہ کی نوبت آئی‘ کیا پھر بھی وہ طلاق جمع رہے گی اور آئندہ اس کا شمار ہو گا؟… کیا قرآن و حدیث سے یا دور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمین سے اس کی کوئی مثال ملتی ہے۔ بعض علماء نے کوئی جواب نہ دیا‘ بعض جگہوں سے متضاد جوابات آئے‘ جن میں عقلی و نقلی کوئی دلیل نہیں۔ فقہ حنفی کی کتب تو غیر معقول باتوں سے بھری پڑی ہیں‘ جیسے ایک مجلس کی تین طلاقیں بھی ان کے ہاں تین ہی تسلیم کر لی جاتی ہیں۔ براہ مہربانی کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ کیا منسوخ شدہ طلاق بھی جمع رہتی ہے؟ یعنی ایک طلاق کی صورت میں ایام عدت گزارنے کے بعد اگر نکاح کر لیا تو پہلی طلاق جمع رہے گی، اور جب کبھی دوبارہ طلاق دے گا تو یہ طلاق کیا دوسری شمار ہو گی؟ نیز ایک عالم دین طلاق مغلظہ کا مطلب یہ بتاتے ہیں کہ تیسری طلاق اس معنی میں مغلظہ ہے کہ اس سے ایام عدت میں پہلی دو طلاقوں کی طرح رجوع نہیں کر سکتے، البتہ جب ایام عدت گزر جائیں گے تو وہ عورت بالکل غیر عورت کیطرح ہو گی‘ اب اس سے بھی نکاح کیا جا سکتا ہے۔ کیا یہ درست ہے؟ اس کی بھی وضاحت فرما دیں۔ جزا کم اﷲ
Flag Counter