(دوسری حدیث) لعان کے بعد کی طلاقیں: قاری صاحب موصوف نے جو دوسری حدیث پیش فرمائی وہ بھی عویمر عجلانی کے لعان والے واقعہ سے متعلق ہے۔ حدیث کے آخری الفاظ یوں ہیں: قال عویمر کذبت علیها یا رسول اﷲ ان امسکتها فطلقها ثلاثا قبل ان یا مره رسول اﷲ صلی اللہ وسلم (بخاری مسلم، السنن الکبریٰ) حضرت عویمر رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ وسلم کے سامنے لعان کرنے کے بعد آپ صلی اللہ وسلم کے فیصلہ کرنے سے قبل یہ کہا کہ اگر میں اس عورت کو اپنے پاس رکھوں تو گویا میں نے اس پر جھوٹ باندھا تھا۔ لہٰذا عویمر رضی اللہ عنہ نے فورا آپ صلی اللہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں۔ (منہاج ص۳۰۵) دیکھئے میاں بیوی کے درمیان جدائی کی پانچ اقسام ہیں: (۱) ایلاء (۲)ظہار (۳) طلاق (۴)خلع (۵) لعان۔ ان سب میں سے سخت اور شدید تر قسم لعان ہے۔ لہٰذا جدائی کی یہ قسم مرد کے ایک یا تین طلاقیں دینے کی قطعاً محتاج نہیں اور حضرت عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے تین طلاق کے الفاظ کہہ کر محض اپنے دل کی حسرت مٹائی تھی، کیونکہ لعان سے جودائمی جدائی ہوتی ہے، وہ طلاق مغلظہ سے بھی شدید تر ہوتی ہے ۔(بخاری کتاب الطلاق‘ باب التفریق بین المتلاعنین) اس بات میں تو اختلاف کیا جا سکتا ہے کہ یہ جدائی لعان کے فورا بعد از خود ہی موثر ہوتی ہے یا قاضی کے فیصلہ کی بھی محتاج ہے، جیسا کہ لعان کے بعد رسول اﷲ صلی اللہ وسلم نے حضرت عویمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ ’’لَا سَبِیْلَ لَكَ عَلَیهَا‘‘ (اب تمہارا اس عورت سے کوئی سروکار نہیں)لیکن اس بات میں قطعاً کوئی اختلاف نہیں کہ اس موقعہ پر مرد کا طلاقیں دینا ایک عبث اور زائد از ضرورت فعل ہے۔ دور نبوی صلی اللہ وسلم میں عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ کے علاوہ لعان کا ایک اور واقعہ بھی ہوا تھا۔ ہلال رضی اللہ عنہ بن امیہ اور ان کی بیوی نے آکر آپ صلی اللہ وسلم کے سامنے لعان کیا اور قسمیں کھائیں تو ہلال بن امیہ کے طلاق یا طلاقیں دینے کے بغیر ہی مکمل |
Book Name | تین طلاق اور ان کا شرعی حل |
Writer | مولانا عبد الرحمٰن کیلانی |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 90 |
Introduction | یہ کتابچہ دراصل ماہنامہ محدث میں شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں ادارہ منہاج سے وابسہ قاری عبدالحفیظ سے اعتراضات و شبہات کا جواب دیا گیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم کرنے والے علماء کے دلائل کا تذکرہ،تطلیق ثلاثہ سے متعلق ایک سوال کی وضاحت،مسائل میں باہمی اختلاف کی شدت کی وجہ تقلید کو بھی بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے- |