جواب: (۱) یہ استدلال اس لیے مبہم ہے کہ ثلاثا کے لفظ سے قطعا یہ واضح نہیں ہوتا کہ یہ تین طلاقیں متفرق اوقات میں دی گئی تھیں یا ایک ہی مجلس میں؟ (۲) مزید برآں مسلم ہی کی ایک دوسری روایت میں یہ وضاحت موجود ہے کہ یہ تیسری اور آخری طلاق تھی‘ جو فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت قیس کے شوہر عمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے دی تھی۔ اس روایت کے آخری الفاظ یوں ہیں۔ ’طلقها اخر ثلاث تطلیقات (مسلم کتاب الطلاق‘ باب المطلقه البائن لا نفقة لها) یعنی عمرو رضی اللہ عنہ بن حفص نے آخری تیسری طلاق دی تھی۔ (۳) اور مسلم ہی کی ایک اور روایت کے آخری الفاظ یوں ہیں: فارسل إلی امرأته فاطمة بنت قیس کانت بقت من طلاقها (مسلم ایضاً) ’یعنی عمرو رضی اللہ عنہ بن حفص نے فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت قیس کو وہ طلاق بھیجی جو ابھی باقی تھی۔ (یعنی تیسری یا آخری)۔ ان وجوہ کی بنا پر اس واقعہ سے استدلال قطعا درست نہیں۔ چوتھی حدیث رفاعہ قرظی کا قصہ: رفاعہ قرظی رضی اللہ عنہ سے متعلق مذکور ہے‘ رفاعہ کی بیوی آپ صلی اللہ وسلم کے پاس آکر کہنے لگی کہ رفاعہ نے مجھے طلاق بتہ دی اور میں نے عبدالرحمان بن زبیر سے نکاح کیا‘ مگر وہ تو کچھ بھی نہیں۔ آپ صلی اللہ وسلم نے فرمایا ’’شاید تم رفاعہ رضی اللہ عنہ کے پاس جانا چاہتی ہو۔ یہ ناممکن ہے تاآنکہ تم دونوں ایک دوسرے کا مزہ نہ چکھ لو۔‘‘ (بخاری‘ کتاب الطلاق‘ باب من اجار الطلاق الثلاث) جواب: اس حدیث کا لفظ ’’بتہ‘‘ سے اکٹھی تین طلاق کی گنجائش پیدا ہو جاتی ہے۔ حالانکہ یہ استدلال بھی مبہم ہے‘ کیونکہ بتہ اور آخری یا تیسری طلاق سب کا مفہوم ایک ہے۔ تو جس طرح حدیث سابق میں تیسری کا لفظ مبہم تھا‘ بعینہ یہاں بھی مبہم ہے۔ مزید برآں اس کی تفصیل بخاری ہی میں کتاب الادب میں موجود ہے، جو یہ ہے کہ: |
Book Name | تین طلاق اور ان کا شرعی حل |
Writer | مولانا عبد الرحمٰن کیلانی |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 90 |
Introduction | یہ کتابچہ دراصل ماہنامہ محدث میں شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں ادارہ منہاج سے وابسہ قاری عبدالحفیظ سے اعتراضات و شبہات کا جواب دیا گیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم کرنے والے علماء کے دلائل کا تذکرہ،تطلیق ثلاثہ سے متعلق ایک سوال کی وضاحت،مسائل میں باہمی اختلاف کی شدت کی وجہ تقلید کو بھی بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے- |