Maktaba Wahhabi

68 - 90
حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ایسے فتوے پیش کر دیئے جو تین طلاقوں کے تین ہی واقع ہونے پر دلالت کرتے تھے۔ حضرت عبداﷲ بن عوف رضی اللہ عنہ کے متعلق شاید انہیں اپنے حق میں لکھنے کو کچھ مواد نہیں مل سکا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے متعلق قاری صاحب نے لکھا ہے کہ آپ سے دونوں قسم کی احادیث مروی ہیں۔ پھر اس سلسلہ میں صحیح مسلم کی وہ حدیث درج فرمائی جس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس تعزیری فیصلہ کے نفاذ کا ذکر ہے۔ ہم پہلے پیر کرم شاہ صاحب ازہری کے حوالہ سے لکھ چکے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا فیصلہ نافذ کر دیا تو اکثر صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمین چونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دین اور مسلمانوں کا نگہبان سمجھتے تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ تعزیر مسلمانوں پر اس لیے عائد کی ہے کہ اس فعل حرام سے باز آجائیں‘ لہٰذا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ہمنوائی میں بسا اوقات اختلاف رکھنے کے باوجود حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فیصلہ کے مطابق فتوے دے دیا کرتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حمایت میں فتوے: اس کی مثال یہ سمجھئے کہ عندالضرورت‘ جنابت سے تیمم کے مسئلہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ میں اختلاف تھا۔ حضرت عمار رضی اللہ عنہ ‘حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یاد بھی دلایا کرتے تھے کہ ’’اے امیر المومنین! آپ کو یاد نہیں‘ جب میں اور آپ لشکر کے ایک ٹکڑے میں تھے۔ پھر ہم کو جنابت ہوئی اور پانی نہ ملا۔ آپ نے نماز نہ پڑھی لیکن میں مٹی میں لوٹا اور نماز پڑھ لی۔ رسول اﷲ صلی اللہ وسلم نے آپ سے فرمایا ’’تجھے کافی تھا کہ اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارتا‘ پھر ان کو پھونکتا پھر مسح کرتا دونوں پہنچوں پر‘‘ اپنے حافظہ پر اتنے وثوق کے باوجود جب حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس مسئلہ میں ان سے اتفاق نہیں کرتے (حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ اختلاف محض مصلحت کی بنا پر تھا کہ لوگ اس حقیقت سے ناجائز فائدہ اٹھانا شروع کر دیں گے) تو انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ:
Flag Counter