Maktaba Wahhabi

78 - 90
تطلیق ثلاثہ میں اختلاف کرنے والے اور اختلاف کو تسلیم کرنے والے علماء جو حضرات ایک مجلس کی تین طلاق کے تین واقع ہونے کے قائل میں‘ ان کا سب سے بڑا سہارا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس فیصلہ کے بعد پوری امت کا اس فیصلہ پر اجماع ہو گیا تھا۔ اس اجماع پر مجملًا تبصرہ تو پہلے گزر چکا ہے‘ اب ہم ذرا تفصیل کے ساتھ اور ترتیب زمانی کا لحاظ رکھتے ہوئے اس دعویٰ کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔ نیز بتانا چاہتے ہیں کہ درج ذیل اصحاب نے اس فیصلہ سے اختلاف کیا‘یا کم از کم اختلاف کو تسلیم کر کے بالفاظ دیگر اجماع کا انکار کر دیا۔ (۱) حضرت عمر رضی اللہ عنہ : اس ضمن میں پہلا نام تو خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی کا آتا ہے۔ مؤطا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی روایت کے مطابق آپ رضی اللہ عنہ طلاق بتہ کو ایک ہی طلاق قرار دیتے تھے۔ (مؤطا کتاب الطلاق باب ماجاء فی البتہ) طلاق بتہ کیا ہوتی ہے؟ اگرچہ اس کی مختلف تعریفیں بیان کی گئی ہیں‘ تاہم ان سب سے بہتر تعریف وہ ہے جو حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمائی کہ: ’’اگر طلاق ایک ہزار تک درست ہوتی تو بتہ اس میں سے کچھ باقی نہ رکھتا۔ جس نے بتہ کہا تو وہ انتہا کو پہنچ گیا۔‘‘ (مؤطا ایضاً) اب چونکہ طلاقیں تین ہی ہیں‘ لہٰذا بتہ (لفظی معنیٰ ’’کاٹنے والی‘‘ زوجیت کے معاملات کو قطع کر دینے والی) کا وہی معنی ہوا جو طلاق مغلظہ کا ہے۔ طلاق بتہ یا تو تیسری طلاق ہو گی! ایک مجلس کی ایسی تین طلاقیں جنہیں تین ہی شمار کیا گیا ہو۔ تیسری طلاق کے
Flag Counter