Maktaba Wahhabi

88 - 90
(۴) متفرقات سنت اور جائز کا مسئلہ قاری صاحب فرماتے ہیں: ’’نیز جس طرح متفرق طور پر دی گئی تین طلاقوں کے وقوع پر کسی کو اعتراض نہیں ہے اسی طرح ایک ہی مجلس میں دی گئی تین طلاقوں کے وقوع پر بھی کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہے۔ بلکہ یہ بھی سنت اور جائز ہے۔‘‘ (منہاج مذکور ص۳۰۴) اب دیکھئے جن لوگوں کو ایک مجلس کی تین طلاق کے بصورت تین واقع ہونے میں اعتراض ہے‘ ان کی تعداد کثیر ہے جسے ہم ’’اجماع کی حقیقت‘‘ کے تحت تفصیل سے بیان کر آئے ہیں‘ جس سے حقیقت حال کا بخوبی اندازہ ہو سکتا ہے۔ البتہ یہ بات ضرور ہے کہ عملی میدان میں بعض مقامات پر متعصب قسم کے حنفی حضرات اس ’’اجماع‘‘ کو انتشار‘ قطع رحمی اور بائیکاٹ کے ذریعہ زبردستی مسلمانوں پر ثابت کرنا اور ٹھونسنا چاہتے ہیں۔ اسی اجماع کی آڑ میں اہلحدیثوں کو کافر قرار دینا، ان سے مقاطعہ کرنا اور انہیں مساجد سے نکال دینا تک روا رکھا جاتا ہے۔ ایسے واقعات کے وقوع کے باوجود احناف کو اس مسئلہ میں کوئی اختلاف نظر نہیں آتا اور وہ بدستور ابھی تک اجماع کے دعویٰ کی رٹ لگا رہے ہیں۔ رہی یہ بات کہ ایک مجلس کی تین طلاق بھی سنت اور جائز ہیں تو اس سلسلہ میں ہماری گزارشات یہ ہیں کہ: (۱) قاری صاحب خودحافظ بدر الدین عینی کے حوالے سے فرما رہے ہیں کہ ’’جس شخص نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دیں تو تینوں واقع ہو جائیں گی‘ لیکن طلاقیں دینے والا گنہگار ہو گا۔‘‘ کیا یہ ممکن ہے کہ سنت اور جائز کام کرنے والا گنہگار ہو؟ بالفاظ دیگر اگر ایک مجلس میں تین طلاق دینا گناہ کا کام ہے تو یہ سنت اور جائز کیسے ہو سکتا ہے؟
Flag Counter