Maktaba Wahhabi

112 - 348
بات مانی جاتی ہے اقتدار یا شرعی قیادت کے سبب تو پھر وہ آسکتی ہے،اور اگر وہ ان منکرات کا ازالہ نہیں کر سکتی تو پھر ایسی محفل ،میں آنا اس کے لیے حرام ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ ان طبلہ بجانے والیوں کا آنا درج ذیل امور کی بنا پر حرام ہے: 1۔جب طبلہ وغیرہ بجائیں۔ 2۔جب ان کے گیت اور نغمے فحش اور انتہائی اخلاق باختہ ہوں۔ 3۔جب وہاں مردو زن کا اختلاط ہو۔ 4۔جب عورتیں ایسے لباس پہن کر آئیں کہ جو تنگ ہو، جن کا پہننا حرام ہے۔الایہ کہ عورت کی آمد اس حرام کی ممانعت کا باعث ہو تو پھر اسے ضرور بضرور آنا چاہیے۔اگر کسی ایسی عورت کو دعوت دی جائے جسے معلوم نہیں، بعد ازاں وہ کوئی برا کام دیکھتی ہے اور اسے ختم بھی کر سکتی ہے تو پھر کرے اور اگر ختم نہیں کر سکتی تو ضروری ہے کہ کھڑی ہواور اپنے گھر واپس چلی جائے۔(ابن عثيمين :نور علي الدرب،:4) 111۔شادی کی تقریبات میں مردوزن کے اختلاط کا حکم۔ شادی کے موقع پر اظہار، اعلان اور عورتوں کا دف بجانا مشروع ہے، لیکن مردو زن کا اختلاط ،جبکہ وہ اجنبی ہوں، ناجائز ہے، بلکہ یہ ایسا برا فعل ہے جس سے روکنا واجب ہے، البتہ کچھ محرموں کا اپنی بہنوں اور خالاؤں کے ساتھ ہونا یہ کوئی نقصان والی بات نہیں لیکن ان کے ساتھ رقص کرنا مناسب نہیں ہے،کیونکہ یہ فساد کا پیش خیمہ ہے،اور ویسے بھی آدمی کے لیے ہیجڑا پن ہے۔ بہتر یہ ہے کہ یہ کام صرف عورتیں آپس میں کریں، مردوں کے ساتھ
Flag Counter