Maktaba Wahhabi

128 - 348
”اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو،پھر اگر تم انھیں ناپسند کروتو ہوسکتا ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھ دے۔“ ایسی عورت کو میری نصیحت ہے کہ اپنے اور اپنے خاوند کے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرے،اس سے آواز بلند نہ کرے،خاص طور پر جب اس کا خاوند نرم اور دھیمی آواز میں اس سے مخاطب ہو۔ (ابن عثيمين :نور علي الدرب،ص:28) 127۔بیوی غصے میں اپنے خاوند اور اس کے رشتے داروں کو گالیاں دیتی ہے۔ غصہ ایک انگارہ ہے ،جسے شیطان ابن آدم کے دل میں ڈال دیتا ہے،جس سے اس کی رگیں پھول جاتی ہیں،اس کا چہرہ اور آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں،اور بسا اوقات آدمی بے کار ہوجاتا ہے،اسے اپنے قول وفعل پر کنٹرول نہیں رہتا،اسی لیے راجح قول یہ ہے کہ جس شخص نے ایسے غصے میں طلاق دی جس میں وہ اپنے آپ پرقابو نہ رکھ سکا اس کی طلاق واقع نہیں ہوگی،اس طرح عورت بھی ہے جو اپنے خاوند اور اس کے رشتہ داروں کوگالیاں دیتی ہے،میرے خیال کے مطابق اسے وہی غصہ ابھارتا ہے جس کا سبب اس کا خاوند بنتا ہے،ورنہ یہ بات بعید از عقل ہے کہ ایک عورت جو نرمی اور خوشنودی کے سبب اپنے خاوند کے ساتھ رہ رہی ہے،دفعتاً اسے اور اس کی ماں،باپ،بہن اور بھائی وغیرہ کو کیسے گالیاں دے سکتی ہے؟پتہ یہی چلتا ہے کہ خاوند اسے اس کاروائی پر برانگیختہ کرتاہے۔اس مناسبت سے میں خاوندوں کو تلقین کروں گا کہ ناحق اپنی بیویوں پرظلم وستم روانہ رکھیں،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس بات سے ڈرایا ہے۔فرمایا:
Flag Counter