Maktaba Wahhabi

187 - 348
شریعت سے کوئی تعلق نہیں، عوام سمجھتے ہیں اس طرح بڑی بہن کو تکلیف ہو گی، اگر بات صحیح بھی ہو تو اس سے چھوٹی کو نقصان ہو رہا ہے، اور تکلیف کو تکلیف سے ختم نہیں کیا جاتا ۔(الفوزان:المنتقيٰ:132) 193۔یہ مشہور ہے کہ قریبی رشتہ داروں میں شادی کرنے سے بچے بدصورت پیدا ہوتے ہیں۔ یہ شوشہ صحیح نہیں ہے، عورت کی شادی چچا زاد یا کسی اور قریبی رشتہ دار سے کرنا بچوں کے بد صورت، بے عقل اور دیگر امراض کا باعث نہیں ہے، یہ عقیدہ باطل ہے، ہاں بعض اہل علم کا خیال ہے کہ رشتہ داروں میں کسی عورت سے شادی نہ کی جائے، ان کے نظریے کے مطابق اس طرح بچہ زیادہ شریف و نجیب پیدا ہوتا ہے،یہ بات تو کہی گئی ہے اور اہل علم اس کے قائل بھی ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ بچہ بدصورت ہوتا ہے، یہ بات کسی نے کہی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح اپنے چچا زاد علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کیا، اور صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین نے بھی اپنی رشتہ دار خواتین سے نکاح کیے۔(الفوزان:المنتقيٰ:149) 194۔باپ کی بیوی کی اس بیٹی سے نکاح کا حکم جو دوسرے خاوند سے ہے۔ انسان کے لیے جائز ہے کہ باپ کی بیوی کی بیٹی سے نکاح کرے،جبکہ یہ بیٹی دوسرے خاوند سے ہو، کیونکہ اس کے اور اس کے درمیان کوئی خونی رشتہ نہیں ہے،الایہ کہ رضاعت ثابت ہو جائے،بایں طور کہ اس نے اس کی ماں کا
Flag Counter