Maktaba Wahhabi

191 - 348
جاہلیت میں ایسا جو کچھ ہو چکا وہ معاف ہے۔ اور فرمان باری تعالیٰ ((وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ)) (النساء:23)کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نسبی یا رضاعی دو بہنوں کو اکٹھے نکاح میں رکھنا حرام قراردیا ہے ((إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ)) کا مطلب ہے کہ دور جاہلیت میں جو ہو چکا وہ معاف ہے۔ اگر ان کے باپ نے بوقت عقد کہا کہ میں نے اپنی دونوں بیٹیوں سے تیری شادی کی تو دونوں کا عقد ہی باطل ہو جائے گا اور اگر ایک سے پہلےکیا اور دوسری سے بعد میں تو پہلی کا نکاح درست ہو گا،اگر اس نے اپنی ایک بیٹی کا نکاح ایک آدمی سے دن کے شروع حصے میں کیا اور اس کی بہن کا اسی آدمی سے دن کے دوسرے حصے میں تو دوسری کا نکاح باطل ہوگا، اس طرح عورت اور اس کی پھوپھی کے درمیان اور عورت اور اس کی خالہ کو جمع کرنا بھی جائز نہیں ہے تو ان تینوں کو بھی جمع نہیں کیا جا سکتا، دو بہنیں، پھوپھی اور اس کی بھتیجی اور خالہ اور اس کی بھانجی ، ان کے علاوہ باقی رشتہ داروں میں جمع کرنا جائز ہے،چنانچہ چچاؤں کی دو بیٹیوں اور خالاؤں کی دو بیٹیوں کو جمع کرنا جائز ہے، لیکن قریبی رشتہ داروں میں جمع نہ کیا جائے، کیونکہ بسااوقات ان دونوں کے درمیان قطع تعلقی کی صورت پیدا ہو جاتی ہے، عورتوں میں فطرتاً سوکنہ پن ہوتا ہے اور وہ ایک دوسرے پر غیرت کھاتی ہیں، جس سے ان کے مابین دشمنی اور عداوت پیدا ہوجاتی ہے۔ (ابن عثيمين :نور علي الدرب،:5) 200۔بیوی کوطلاق دینے کے بعد اس کی بہن سے شادی کا حکم۔ تیرا اپنی مطلقہ بیوی کی بہن سے شادی کرنا اس وقت تک حرام ہے جب
Flag Counter