Maktaba Wahhabi

207 - 348
عورت لالچ نہ کرے، جب عورت شادی کرتی ہے اور حق مہر وصول کرتی ہے تو اپنے خاوند سے طلاق لے لیتی ہے تاکہ اسی طرح ایک اور حق مہر حاصل کر سکے،یہ خاوند کے لیے نقصان دہ ہے، اللہ تعالیٰ نے اس معنی پر خبردار کیا ہے۔فرمایا: ((الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ )) (النساء:34) ”مرد عورتوں پر نگران ہیں، اس وجہ سے کہ اللہ نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی اور اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے مالوں سے خرچ کیا۔“ ثانیاً: جب خاوند بذات خود اچھے طریقے سے نہیں رہ سکتا تو اس کے لیے کورٹ کی طرف رجوع کیا جائے۔ ثالثاً:الله تعالیٰ نے کچھ احکامات مرد کے ساتھ خاص کیے ہیں، کچھ عورت کے ساتھ مختص کیے ہیں اور کچھ احکامات ان دونوں کے مابین مشترک رکھے ہیں، ان تمام میں رجوع شریعت کی طرف ہی ہو گا۔(اللجنة الدائمة:4497) 221۔خاوند کا اپنے حق طلاق کا اختیار اپنی بیوی کو سونپ دینا۔ مرد کے لیے جائز نہیں کہ یہ مطلق طور پر بیوی کو سپرد کردے، اس لیے کہ عورت ذات اس مرتبہ کی اہل نہیں ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: ((الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ)) (النساء:34) ”مرد عورتوں پر نگران ہیں۔“
Flag Counter