Maktaba Wahhabi

217 - 348
برانگیختہ نہ کرے،کیونکہ یہ سب شیطان کی طرف سے ہے، وہ تمھیں ایسی مشکل میں پھنسا دے گا جس سے گلو خلاصی مشکل ہو جائے گی۔(الفوزان:المنتقيٰ:241) 234۔آدمی کا غصے میں بیوی سے کہنا۔ میں نے قیامت تک کے لیے تجھے چھوڑدیا۔ جب تونے کہا: میں نے قیامت تک کے لیے تجھے چھوڑ دیا، یہ طلاق سے کنایہ ہے اور یہ ایسا کنایہ ہے جو نیت کا محتاج ہے، اگر تونے طلاق کی نیت کی تھی تو بیوی مطلقہ سمجھی جائے گی۔تجھے دوران عدت رجوع کا اختیار ہے، اگر عدت گزر گئی اور تونے رجوع نہ کیا تو تجھ سے جدا ہو جائے گی،پھر عقد جدید کے بغیر تیرے لیے حلال نہیں ہو گی، جبکہ تم نے تین طلاقیں پوری نہیں کیں، اگر تونے تین مکمل طلاقیں دے دی ہیں تو پھر وہ تیرے لیے حلال نہیں رہی،الاکہ وہ دوسرے خاوند سے نکاح رغبت کرے،نہ کہ نکاح حلالہ،پھر وہ اسے طلاق دیدے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ((وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ) (البقرة:228) ”اور ان کے خاوند اس مدت میں انھیں واپس لینے کے زیادہ حق دار ہیں۔“ اور پھر فرمایا: ((الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ)) (البقرة:229) ”یہ طلاق(رجعی)دوبارہے، پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا ہے، یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔“
Flag Counter