Maktaba Wahhabi

241 - 348
268۔عورت نے اپنے خاوند سے خلع کیا اب دونوں ہی رجوع کے لیے راغب ہیں۔ اگر معاملہ ایساہی ہے جیسا کہ سوال میں مذکورہے کہ اس نے خلع کیا اور خاوند نے طلاق دیدی،اگر تو یہ تیسری طلاق نہیں تھی تو اس عورت سے نئے عقد اور نئے حق مہر کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے، جبکہ عورت کی بھی رضا مندی ہو،نیز نکاح کی شروط اور ارکان بھی پورے ہوں۔(اللجنة الدائمة:365) 269۔عورت کا خاوند کے حق مہر سے مزید کچھ اور دے کر خلع کرنا۔ فقہاء نے وضاحت کی ہے کہ خاوند کے لیے حق مہر سے زیادہ لینا جائز نہیں، اگر ایسا کیا تو مکروہ ہے، لیکن خلع درست ہوگا، کیونکہ دونوں کی رضامندی ہے، یہ اکثر اہل علم کا قول ہے،حضرت عثمان، ابن عمر، ابن عباس رضوان اللہ عنہم اجمعین،عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ ، مجاہد رحمۃ اللہ علیہ ،قبیصہ رحمۃ اللہ علیہ، نخعی رحمۃ اللہ علیہ ، مالک رحمۃ اللہ علیہ شافعی رحمۃ اللہ علیہ،اور اصحاب رائے سے یہ منقول ہے۔ ابن عمررضی اللہ عنہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ انھوں نے کہا: اگر عورت اپنے خاوند سے اپنے شیشے اور بالوں کے گچھے کے عوض خلع کر لے تو جائز ہے، یہی مشہور مذہب ہے، یہ درست بھی ہے اور قابل عمل بھی۔ (محمد بن ابراهيم آل شيخ :الفتاويٰ والرسائل::10/242) 270۔خلع کے وقت خاوند کا بیوی سے زیادہ مال کا مطالبہ کرنا۔ خاوند کا بیوی سے اس مال کی نسبت زیادہ کا مطالبہ کرنا جتنا کہ بطور حق مہر اس کو دیا تھا، بعض اہل علم نے اسے جائز قراردیا ہے، ان کا استدلال اللہ تعالیٰ
Flag Counter