اور جب وہ اپنی بیوی کے پاس آنا چاہے تو اسے چھونے سے پہلے کفارے کی ادائیگی ضروری ہے، وہ ایک مومن گردن آزاد کرے گا، اگر نہ پائے تو دو مہینے کے مسلسل روزے رکھے گا اور اگر یہ بھی نہ کر سکے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائےگا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
((وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۖ فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا))
(المجادلة:3،4)
”وہ لوگ جو تم میں سے اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں وہ ان کی مائیں نہیں ہیں،پھر اس سے رجوع کر لیتے ہیں، جو انھوں نے کہا تو ایک گردن آزاد کرنا ہے، اس سے پہلے کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، یہ ہے وہ(کفارہ) جس کے ساتھ نصیحت کیے جاؤ گے اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو پوری طرح باخبر ہے۔پھر جو شخص نہ پائے تو دوپے درپے مہینوں کا روزہ رکھناہے،اس سے پہلے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، پھر جو اس کی(بھی) طاقت نہ رکھے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔یہ اس لیے کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور یہ اللہ کی حدیں ہیں اور کافروں کے لیے درد ناک عذاب ہے۔“(اللجنة الدائمة:133)
284۔مسئلہ۔
ایک آدمی بیوی سے کہتا ہے: تجھے طلاق ہے، تو مجھ پر ایسے ہی حرام
|