Maktaba Wahhabi

255 - 348
ہے، جیسے مکہ یہودیوں پر حرام ہے، پھر اس سے رجوع کر لیا اور رجوع پر گواہ بنائے، نیز رجوع طلاق کے فوراً بعد ہو گیا تھا۔ خاوند کا یہ کہنا کہ”تجھے طلاق ہے“اگر یہ تیسری طلاق نہ ہو تو ایک رجعی طلاق واقع ہو جائے گی اور خاوند کا رجوع کرنا صحیح ہے،اس کے لیے عورت کی رضا مندی یا نئے عقد کی ضرورت نہیں اور اگر یہ تیسری طلاق ہے تو پھر اس خاوند کے لیے یہ بیوی جائز نہیں، حتی کہ اس کے علاوہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے،وہ اس کے ساتھ دخول کرے، اسے طلاق دے اور یہ عدت سے نکل جائے اور یہ سب حیلہ نہ ہو۔ اور اس کا یہ کہنا کہ:”تو مجھ پر ایسے ہے، جیسے مکہ یہودیوں پر“اگر وہ طلاق تیسری تھی تو پھر عورت اجنبی ہوگئی ہے ان الفاظ سے کچھ واقع نہیں ہو گااور اگر وہ طلاق تیسری نہ تھی تو پھر ان الفاظ سے ظہار ہو جائے گا، اس پر کفارہ ظہار لازم آئے گا، ایک گردن آزاد کرنااگر نہ پائے تو دو مہینے کے مسلسل روزے رکھنا اور اگر یہ نہ کر سکے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا۔ ہر مسکین کے لیے علاقائی اناج کا آدھا صاع ہے، خاوند کے لیے بیوی سے تعلق قبل از کفارہ ظہارجائز نہیں۔(اللجنة الدائمة:122) 285۔ آدمی نے اپنی بیوی سے کہا:تو ایک سال تک مجھ پر میری ماں کی شرمگاہ کی مانند ہے۔ یہ ایسا ظہار ہے جس کا وقت متعین کردیا گیا ہے، اگر عورت ایک سال تک جماع سے صبر کرتی ہے تو خاوند پر کوئی حکم نہیں لگ سکتا، لیکن اگر وہ صبر نہ کر پائی اور خاوند کی علیحدگی پر چار ماہ گزر گئے اور عورت نے جماع کا مطالبہ بھی کیا،
Flag Counter