Maktaba Wahhabi

263 - 348
298۔ولدِزنا کا حکم۔ اس کا حکم اس کی ماں کے حکم کی مانند ہے،علماء کے دو اقوال میں زیادہ صحیح قول کی روشنی میں وہ اپنی ماں کے تابع ہے،اگر وہ مسلمان ہے تو یہ بھی مسلمان ہے اور اگر کافرہے تو یہ بھی کافر ہے،یہ اپنی ماں کی طرف ہی منسوب ہوگا نہ کہ زانی کی طرف،اس کی ماں اور اس سے زنا کرنے والے کا فعل اس کے لیے مضر نہیں۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ((وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ)) (الفاطر:18) ”اور کوئی بوجھ اٹھانے والی(جان) کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اُٹھائے گی۔“ (اللجنة الدائمة:6499) 299۔ولد زنا کی وراثت کا حکم جبکہ اس کا نسب زانی سے ثابت ہو جائے۔ علماء کے اقوال میں سے صحیح یہ ہے کہ بچے کا نسب وطی کرنے والے سے نہیں ثابت ہوتا، الایہ کہ وطی کا ذریعہ نکاحِ صحیح یا نکاحِ فاسد یا نکاحِ شبہ ہو یا پھروطی ملکِ یمین یا شبہ ملک یمین سے ہوئی ہو، اس طرح وطی کرنے والے سے اس کا نسب ثابت ہو جائے گا، وہ ایک دوسرے کے وارث بنیں گے، اگر وطی زنا ہے تو پھر بچہ زانی سے نہیں ملایا جائے گااورنہ ہی اس کا اس تک نسب ثابت ہوگا، اس بنا پر وہ اس کا وارث بھی نہیں بن سکے گا۔ (اللجنة الدائمة:3408) 300۔ولدزنا کا حکم جبکہ اس کا باپ اعتراف کر لے اوراس کی ماں غیر شادی شدہ ہو۔ زنا سے بچے کا نسب زانی کے لیے ثابت نہیں ہو سکتا، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter