Maktaba Wahhabi

274 - 348
4۔خاوند کے حق کی احتیاط ،بیوی کی مصلحت ، بیٹے کا حق اور اس حق کی ادائیگی جسے اللہ تعالیٰ نے واجب کیا ہے، سو عدت میں چار حقوق ہوئے ، شارع نے موت کو اس چیز کی پوری پوری ادائیگی کا قائم مقام بنایا ہے، جس پرعقد کیا گیا ہے، چونکہ نکاح کی مدت انسان کی عمر ہے، اس لیے اسے تکمیل حق مہر اور تحریم ربیبہ(پروردہ لڑکی) کا قائم مقام بنایا گیا ہے، یہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور ان کے مابعد کی ایک جماعت کا موقف ہے، جیسا کہ یہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور اامام احمد کی ایک روایت میں ان کا مذہب ہے، سو عدت سے مقصود محض رحم کا خالی ہونا ہی نہیں بلکہ یہ تو اس کے چند مقاصد اور کچھ حکمتوں میں سے ایک ہے۔(اللجنة الدائمة:2758) 309۔مرد کی عدت۔ مرد عورت کی طرح عدت نہیں گزارتا لیکن کبھی کبھی دوسری عورت سے نہیں کرسکتا،جیسا کہ اگر ایک آدمی کی چار بیویاں ہوں،وہ ان میں سے ایک کو رجعی طلاق دیدے تو اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ اس کی جگہ چوتھی عورت سے نکاح کرے،تاآنکہ وہ عدت گزار لے،اس کا اس مدت میں انتظار کرنا عدت نہیں سمجھاجائے گا بلکہ عدت تو اس عورت کی نسبت سے ہے جو اس دوران بیوی کے حکم میں ہوتی ہے،اس لیے آدمی کو شادی سے روکاجاتا ہے حتی کہ اس کے عدت گزارنے سے معاملہ صاف ہوجائے۔(اللجنة الدائمة:4800) 310۔جس عورت کو قبل از دخول طلاق ہوجائے اس کی کوئی عدت نہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter