Maktaba Wahhabi

277 - 348
312۔خاوند غیر حاضر ہے اور بیوی کو طلاق دے دیتاہے ،اس کی عدت کاحکم کیاہے؟ ”اگر عورت کو اس کاخاوند طلاق دیدے جبکہ وہ موجود نہ ہوتو اس پر عدت گزارنا واجب ہے،اسی طرح اگر اسے قاضی کی جانب سے طلاق دے دی جائے تو بھی عدت گزارے گی اور اس کی عدت تین حیض ہے،اگربڑی عمر،حادثہ،آفت یا صغر سنی کی وجہ سے اسے حیض نہیں آتا تو اس کی عدت تین ماہ ہے۔ارشاد ربانی ہے: ((وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ ۚ)) (الطلاق:4) ”اور وہ عورتیں جو تمہاری عورتوں میں سے حیض سے نااُمید ہوچکی ہوں،اگر تم شک کروتو ان کی عدت تین ماہ ہے اور ان کی بھی جنھیں حیض نہیں آیا۔“(ابن عثيمين :نور علي الدرب:12) 313۔مفقود الخبر کی بیوی کتنا انتظار کرے؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمیں لازماً جاننا ہوگا کہ مفقود کہتے کسے ہیں؟ مفقود: وہ ہے جس کے متعلق کوئی خبر نہ آئے،اس کی زندگی کا علم نہ ہو موت کا،اس کی بیوی اتنی مدت انتظار کرے گی جتنی قاضی مقرر کرے گا،قاضی اس مفقود الخبر شخص کے بارےغور وخوض کرے گا اور اس کے مناسب حال مدت مقرر کرے گا،جب یہ مدت گزر جائے اور اس کے متعلق کوئی خبر نہ آئے تو وہ عدتِ وفات گزارے گی اور آگے شادی کرسکے گی۔ (ابن عثيمين :نور علي الدرب:13)
Flag Counter